کویت اردو نیوز 06 مارچ: کرفیو کے دوران جعلی اجازت نامہ ملک بدری کا سبب بن سکتا ہے۔ کرفیو کے دوران کسی ایسی کمپنی کا اجازت نامہ دکھانا جہاں ملازم کام ہی نہ کرتا ہو مہنگا پڑسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت ، وزارت داخلہ اور کویت بلدیہ کی سربراہی میں سہ فریقی کمیٹی اتوار کو دکانوں ، کوآپریٹو سوسائٹیوں ، خوراک اور سبزیوں کے فروخت مراکز اور ان کے طریقہ کار کے معائنے کا آغاز کرے گی۔ معائنے میں خاص طور پر کرفیو کے دوران لائسنس یافتہ ڈلیوری خدمات کے حکم نامے کی جانچ کی جائے گی۔
روزنامہ القبس کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی ممبران پابندی کے اوقات میں ملک کے گورنریٹس میں تقسیم کردیئے جائیں گے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ نان ایکسپوژر اجازت نامہ ملازم کی رہائش گاہوں سے میل کرتا ہو اور وہ اسی کمپنی کا ملازم ہو جس کے نام کا اجازت نامہ کمپنی نے وزارتِ داخلہ کے متعلقہ حکام سے حاصل کیا ہے۔
اس کے علاوہ مہم کے دوران "اگر کسی کارکن کو پابندی کے اوقات میں جس کمپنی میں وہ کام کرتا ہے اس کے علاوہ کسی اور کمپنی کے نام پر درج رہائشی اجازت نامے کے ساتھ گرفتار کیا گیا تو اس کے خلاف قانونی اقدامات کرنے کے لئے اسے رہائشی امور انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا جائے گا جس کے بعد اس کی ملک بدری کا حکم جاری کیا جائے گا۔