کویت اردو نیوز 05 مارچ: کویتی فیڈریشن آف ریستوران، کیفے اور کیٹرنگ کے صدر فہد العرباش نے کہا کہ کویت میں ریستوران اور کیفے دو سال کے وقفے کے باوجود اب بھی کورونا وائرس وبائی امراض کے نتائج بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کویت میں ریستوران کے شعبے کو تقریباً 5 سال تک نقصان ہو سکتا ہے جب تک کہ ریاست مقامی معیشت کو سہارا دینے اور سیاحت اور روزگار کے مواقع کھولنے کے لیے آگے نہ بڑھے۔ تجارتی اور معاشی سرگرمیاں بند ہونے کی وجہ سے ریستورانوں اور کیفے کے مالکان قرضوں کی اقساط اور کرائے ادا کرنے سے قاصر ہیں اس کے علاوہ وبائی حالات کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں اور متفرق اخراجات کا انبار لگا ہوا ہے۔ العرباش نے کہا کہ ملک میں معمول پر لوٹنے کے باوجود ریستوران کا شعبہ اس طرح واپس نہیں آیا جیسا کہ وبائی دور سے پہلے تھا۔ قومی تعطیلات کی وجہ سے ریستورانوں میں معمولی گاہکوں کی آمد ہوئی ہے کیونکہ شہریوں کی بڑی تعداد طویل تعطیلات کی وجہ سے کویت سے باہر جا چکی ہے۔کویت میں بہت سے ریستوران ہوم ڈیلیوری آرڈرز پر منحصر ہو گئے ہیں یہاں تک کہ
ہوم ڈیلیوری آرڈرز میں بھی ان شہریوں کی تعداد کی وجہ سے آرڈرز میں کمی آئی ہے جو یا تو صحرائی علاقوں، شالوں اور ہوٹلوں پر چھٹیاں گزار رہے ہیں یا بیرون ملک سفر کر رہے ہیں۔ رپورٹ کےمطابق ریستوران اور کیفے جن سے عام طور پر شہریوں کو فائدہ ہوتا ہے وہ عام طور پر بڑے تجارتی کمپلیکس میں واقع ہیں لیکن یہ
ریستوران کویت میں کام کرنے والے کل ریستورانوں کا محض 20 فیصد ہیں باقی 80 فیصد ریستورانوں کو آمدنی میں کمی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ریستورانوں اور کیفوں کے منافع کو بہت زیادہ متاثر کر رہا ہے کیونکہ وہ لوگ جو یہ ریستوراں چلاتے ہیں وہ مینو پر قیمتوں کی فہرست کے پابند ہیں اس سے ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کویت میں ریستوران اور کیفے ریاست کی حمایت کے بغیر کھانے کی اعلیٰ قیمتوں کو برداشت کرتے رہیں گے؟