کویت سٹی 18 اگست: تارکین وطن کی اچانک کمی مزید پریشانیوں کا باعث بن سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے انسانی وسائل کے پینل نے ملک میں تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنے کے طریقوں کا مطالعہ کرتے ہوئے ایک تحقیق میں کہا ہے کہ بڑی تعداد میں تارکین وطن کی اچانک کمی سے ملکی معیشت پر شدید منفی اثر پڑ سکتے ہیں۔ پینل نے کہا کہ تیزی سے کمی آنے سے مارکیٹ کی قوت خرید کم ہوجائے گی جبکہ رئیل اسٹیٹ پر بھی اس کا شدید اثر پڑے گا کیونکہ بہت سے اپارٹمنٹس خالی ہو جائیں گے، لیبر مارکیٹ پر اثر پڑے گا کیونکہ نجی شعبہ غیرملکی کارکنوں پر انحصار کرتا ہے اور آخر میں نجی تعلیمی اداروں کو بھی متاثر کرئے گا۔
تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی لانے کے لئے حکومت کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی جو اس وقت قانون سازوں کے ذریعہ پیش کردہ متعدد تجاویز کا مطالعہ کررہی ہے نے کہا کہ حکومت کو تارکین وطن کی ایک حد طے کرنا چاہئے، چاہے وہ کویتی آبادی کی تعداد کے نصف کے برابر ہو یا اس کے برابر ہو اور یہ بھی تجویز دی کہ حکام کو اس معاملے سے نمٹنے میں کسی قسم کی سستی نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی کوئی پرسنٹ ایج یا کوٹہ مقرر کیا جانا چاہئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: 31 ممالک کی پابندی قائم رکھنے کا فیصلہ
حکومت کی تجویز کے مطابق تقریبا فوری طور پر 360،000 تارکین وطن کی کمی کی جائے گی جن میں سے بیشتر غیر قانونی اور 60 سال سے زیادہ عمر کے تارکین وطن ہیں۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق کویت کے 14 لاکھ 50 ہزار شہریوں کے مقابلہ میں تارکین وطن کی تعداد 33 لاکھ 50 ہزار ہے۔ تمام آبادی کے ڈھانچے کی تجاویز میں کسی بھی حل سے زیادہ سے زیادہ 750،000 گھریلو ملازمین شامل نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ کمیٹی کی سفارشات جو حتمی نہیں ہیں ان میں تارکین وطن کو بعض سرکاری ملازمتوں سے روکنے اور کویت کے ساتھ سرکاری شعبے کی ملازمتوں میں تارکین وطن کی تبدیلی میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔