کویت اردو نیوز 03 فروری: دو ہفتوں کے لیے کویت میں داخلہ ممنوع ہونے سے تارکین وطن ایک بار پھر سے مصیبت میں مبتلا ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری مواصلات سینٹر کے سربراہ اور حکومت کے سرکاری ترجمان طارق المزرم نے اعلان کیا کہ وزراء کی کونسل نے گزشتہ رات اپنے غیر معمولی اجلاس میں متعدد فیصلے لئے جن میں صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک تمام تجارتی سرگرمیاں بند کرنے کا فیصلہ شامل ہے تاہم میڈیکل اسٹورز اور فوڈ کیٹیرنگ اس فیصلے سے خارج کردیئے گئے ہیں بشرطیکہ وہ ترسیل کی خدمات انجام دیں۔
کابینہ کے فیصلے کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
- اگلے اتوار سے تارکینِ وطن پر اگلے دو ہفتوں تک ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس کا اطلاق بروز اتوار سے ہو گا۔
- کرایے پر ہال بک کرنا ، کیمپنگ اور کسی قسم کے جشن اور اجتماعات پر پابندی ہو گی۔
- چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار شروع کرنے والوں سے قسطوں کی ادائیگی کو ایک سال کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
- فوڈ کورٹس بند کرنا اور صرف آرڈ کی فراہمی کرنا دستیاب ہو گی۔
وزیر صحت ڈاکٹر باسل الصباح نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دنیا میں انفیکشن کی تعداد میں اضافے اور وائرس کی نئی لہر کے ابھرنے کے حوالے سے پریشان ہے اور ہم دنیا سے الگ نہیں ہیں لہذا ہمیں انتہائی سنجیدگی اور صبر سے کام لینا ہوگا خاص طور پر انفیکشن کی تعداد میں اضافے اور وائرس کی نئی لہر کے ابھرنے کے بعد انتباہ کے بغیر چیزیں قابو سے باہر ہوجاتی ہیں۔
اس کے نتیجے میں اسسٹنٹ سیکرٹری برائے صحت عامہ ڈاکٹر بثینہ المضف نے کہا کہ وائرس کی دوسری لہر کے دنیا میں ایک ارب کیس ریکارڈ ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحران پر قابو پانے میں معاشرے کا اہم کردار ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں اجتماعات اور سفری معاملات میں اضافہ ہوا اور نہ ہی ماسک استعمال کیا جارہا ہے لہذا ہم صحت کی ضروریات پر عمل پیرا ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔