کویت اردو نیوز 18 ستمبر: ریاستِ کویت معمول کی زندگی پر واپسی سے چند ہی قدم دور ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شیخ صباح خالد الحمد الصباح نے جمعرات کو کہا کہ "کویت معمول کی زندگی میں واپس آنے سے چند قدم کے فاصلے پر ہے جس کا مطلب ہے کہ ویکسی نیشن کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے اور صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جارہا ہے۔ نئے فروانیہ ہسپتال منصوبے کے دورے کے موقع پر کویت نیوز ایجنسی اور کویت ٹی وی کو ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ "ہمارے پاس انفیکشن کی تعداد بہت کم ہے اور ویکسی نیشن کی شرح 70 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو کہ بین الاقوامی سطح پر بہت اچھے اعدادوشمار ہیں۔ شیخ صباح خالد الحمد الصباح نے مزید کہا کہ
ہمیں کویتی میڈیکل ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے جنہوں نے کرونا وائرس بحران کا سامنا کیا اور انہیں نہ صرف مالی بلکہ ان کی کوششوں کے اعتراف کے ساتھ انعام سے نوازا جائے گا۔ اس تاریخی کام ، طبی عملے کی قربانیاں اور شہداء جنہیں ہم وائرس بحران کے دوران کھو دیا باقاعدہ دستاویزات میں محفوظ ہونی چاہئیں اور
یہ ذمہ داری وزیر صحت ڈاکٹر باسل الصباح اور وزیر اطلاعات اور وزیر مملکت برائے نوجوانوں کے امور عبدالرحمن المطیری کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت صحت نے مختلف تعلیمی محکموں کے لیے حالیہ میٹنگز کا اہتمام کیا تاکہ آئندہ تعلیمی سال میں روایتی کلاسوں کی بحالی سے قبل سرکاری ہسپتالوں اور ایمرجنسی محکموں کی تیاری کی سطح کا تعین کیا جا سکے کیونکہ تعلیمی سال کے آغاز میں کورونا وائرس کے علاوہ موسمی بیماریوں کا مقابلہ بھی کرنا ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ موسمی بیماریوں کے مریضوں کے لیے طبی سہولیات کی تیاری کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ دو دنوں میں میٹنگز منعقد کی گئیں۔ صحت کی خدمات کی توسیع کے ساتھ ساتھ صرف کورونا مریضوں کے لیے کچھ ہسپتالوں میں وارڈ مختص کرنے کے بجائے معمول کی زندگی پر واپسی کے مطابق متاثرہ کیسوں کو جابر ہسپتال منتقل کیا جائے گا چاہے وہ معمولی ہو یا ایمرجنسی کیس جبکہ
باقی اسپتال معمول کے مطابق کام کریں گے جن میں سرجری اور مریضوں کا داخلہ شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس منصوبے میں ان لوگوں کے لیے طبی دیکھ بھال کی فراہمی میں توسیع بھی شامل ہے جن کے طریقہ کار وبائی امراض کی وجہ سے ملتوی کیے گئے تھے۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ وزارت فی الحال موسمی بیماریوں میں مبتلا مریضوں خصوصا بچوں سے نمٹنے کے لیے ایکشن پلان پر کام کر رہی ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ ان کیسوں کی نگرانی ایک ہیلتھ پروٹوکول کے ذریعے کی جائے گی جو مریض کی حالت کی پیروی کرتا ہے۔ علامات اور علاج کی جانچ کے وقت سے لے کر ہسپتال سے خارج ہونے تک پیروی کی جائے گی اور یہ پروٹوکول اکتوبر میں نافذ کیا جائے گا۔