کویت سٹی 05 اگست: حکومت کویت کے فیصلوں کا ائیرلائن کے شعبے پر انتہائی منفی اثرات ڈالے۔
تفصیلات کے مطابق کویت کی جانب سے 31 ممالک پر داخلے کی پابندی اور کمرشل پروازوں پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے بعد سفری اور سیاحت کی ایجنسیوں میں الجھن پیدا ہوگئی ہے کیونکہ اس فیصلے کے نتیجے میں ائیرلائنز کو جو نقصانات اٹھانے پڑینگے اسکا ازالہ کرنا ناممکن ہے اور کورونا بحران کے باعث دنیا بھر میں کمرشل پروازوں کی معطلی کے بعد ایسا فیصلہ ائیرلائنز کے لئے ناقابلِ برداشت ہے۔
ٹریول سیکٹر کے عہدیداروں کے مطابق یہ فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے اور گہرائی سے مطالعہ کیے بغیر سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہموں کے رد عمل میں سامنے آیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس فیصلے سے اگست کے مہینے میں کویت میں قریب ایک لاکھ مسافر متاثر ہوں گے۔
اس سلسلے میں ہوائی شعبے کے ایک سرکاری ذرائع نے کویت ہوائی اڈے پر کمرشل پروازوں کو شروع کرنے اور پھر اچانک 31 ممالک پر پابندی لگانے کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ کچھ ایسے افراد ہیں جو ہوائی نقل و حمل کی مارکیٹ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں جن میں ایئر لائنز ، ٹریول ایجنسیاں ، سافٹ ویئر کمپنیاں اور ائیرپورٹ آپریٹرز شامل ہیں جو لوگوں کی ضروریات اور پریشانیوں کو نظرانداز کرکے اپنا مقصد پورا کرنا چاہتے ہیں۔
ذرائع نے خبردار کیا کہ ایسے فیصلوں کی وجہ سے معیشت اور کاروبار کی دنیا میں انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ COVID-19 وائرس سے نمٹنا ایسے غیردانشمندانہ فیصلے سے نمٹنے سے آسان ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: دو لاکھ سے زائد افراد کویت سے چلے گئے۔
ہوائی شعبے کے ذرائع نے زور دے کر کہا کہ وہ حیرت زدہ ہیں کہ ایسا صرف کویت میں ہی کیوں ہوا جبکہ باقی خلیجی ممالک کے کچھ ہوائی اڈے کھلے ہوئے ہیں اور ہموار اور آسان طریقے سے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ حیرت زدہ ہیں کہ کویت بحرانوں سے نمٹنے کا فن کب سیکھے گا؟ اس طرح کی صورتحال اور فیصلوں سے بڑے پیمانے پر کاروباری سرگرمیاں کویت سے دوسرے خلیجی ممالک نقل مکانی کررہی ہیں جو افسوس کا مقام ہے۔
ذرائع نے بحران کے آغاز میں ہوائی اڈے کے اندر پائے جانے والی افراتفری سے سبق حاصل نہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کویت کی صورتحال کو ایویئشن کی دنیا میں ایک غیر معمولی معاملہ سمجھا جاسکتا ہے۔
دریں اثناء الخرافی انٹرنیشنل کمپنی برائے سفری اور سیاحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رامی بدر العساد نے وضاحت کی کہ کویت میں ٹریول ایجنسیوں نے قریب ایک ہفتہ قبل اپنے کام کا آغاز کیا تھا اور کوویڈ کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ کو کم کرنے کے لئے ریزرویشن اور ٹریول پیکجوں کی فراہمی پر کام شروع کیا تھا تاہم مصر اور لبنان سمیت31 ممالک سے پروازوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ مقامی مارکیٹ میں ٹریول اور سیاحت کی ایجنسیوں کے لئے ایک دھچکا تھا۔
اس فیصلے کی وجہ سے بیرون ملک مقیم غیر ملکیوں کو مستقبل میں کویت واپس آنے کا آپشن ضائع ہونے کے خوف سے منسوخ کرنے یا اپنے سفر کے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کیا گیا۔
اس حوالے سے ٹکٹنگ آفس کے سی ای او عبد الرحمن الخرافی نے کہا کہ یہ فیصلہ مقامی مارکیٹ میں سیاحت اور ٹریول ایجنسیوں کے لئے تباہ کن اقدام ہے خاص طور پر اسوقت جب ایئرپورٹ میں تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں بات چیت 90 دن سے زیادہ چلتی رہی اور اچانک پابندی کا فیصلہ آگیا۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد ایسے مناظر بھی دیکھنے میں آئے جو تاریخ میں نہیں ملتے کہ کویت کے لئے روانہ ہونے والا طیارہ مسافروں سمیت فیصلہ آنے کے بعد آدھے راستے سے وایس پلٹ گیا۔طیاروں کے ساتھ اس سے پہلے ایسا واقعہ کبھی ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
اچانک جس انداز میں فیصلہ لیا گیا اس پر تنقید کرتے ہوئے الخرافی نے کہا کہ نقصان ایئر لائن کمپنیوں، ٹریول ایجنسیوں اور مسافروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اگر اگست کے پورے مہینے میں یہ سلسلہ جاری رہا تو تقریبا ایک لاکھ ٹکٹوں پر اسکا اثر پڑے گا لہذا اس فیصلے کی وجہ سے تمام فریقوں کو درپیش نقصانات کی تلافی متعلقہ حکام اقدامات کو کرنی چاہئے۔