کویت اردو نیوز 10 اپریل: حالیہ اعدادوشمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کویت میں فیملی کے بغیر رہنے والے تارکین وطن کی تعداد تقریباً 1.2 ملین تک بڑھ گئی ہے جو کہ رہائشیوں کی کل تعداد کا تقریباً 36.4 فیصد ہیں۔
روزنامہ القبس کی رپورٹ کے مطابق، اعداد و شمار سے غیر ملکی خاندانوں کی کویت چھوڑ کر جانے میں اضافے کا بھی انکشاف ہوا ہے، جس نے کویت کو "سنگلز کی کمیونٹی” میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
معتبر ذرائع کے مطابق بیچلر معاشروں میں کچھ مسائل، جرائم اور غلط رویے بڑے پیمانے پر پائے جاتے ہیں۔ فیملی یا وزٹ ویزوں کے اجراء کی معطلی نے تارکین وطن کے خاندانوں کو منتشر کر دیا ہے۔ تارکین وطن کی فیملیز کی واپس اپنے ممالک میں منتقلی اور کویت میں فیملی کے سربراہ کے اکیلے رہنے کے نہ صرف تارکین وطن پر بلکہ عمومی طور پر کویتی معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
وزارت داخلہ اور پبلک اتھارٹی برائے سول انفارمیشن (PACI) کی طرف سے جاری کردہ دو رپورٹس نے گزشتہ مہینوں کے دوران کویت کو مستقل طور پر چھوڑنے والے خاندانوں کی تعداد میں اضافے کا انکشاف کیا ہے جس سے گزشتہ چار سالوں میں منسوخ ہونے والے فیملی ویزوں کی کل تعداد 100,000 تک پہنچ گئی۔
کویت چھوڑ کر جانے والی فیملیز کے ارکان کی سالانہ شرح 11,000 سے 15,000 کے درمیان سالانہ ہے۔ کوویڈ19 کے بحران کے دوران تقریباً 64,000 خاندان کے افراد نے مستقل طور پر کویت چھوڑ دیا۔
دس لاکھ سے زیادہ تارکین وطن پرہجوم رہائش گاہوں میں اجتماعی طور پر (ایک ساتھ) رہتے ہیں، خاص طور پر آٹھ قومیتیں جن میں بنگلہ دیش، پاکستان، نیپال، مصر، ہندوستان، فلپائن، سری لنکا اور شام ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 53 فیصد بنگلہ دیشی کمیونٹی ایک ساتھ رہتے ہیں، اس کے بعد 52 فیصد پاکستانی اور نیپالی، 50 فیصد مصری، 33 فیصد ہندوستانی، 17 فیصد فلپائنی، 10 فیصد سری لنکن جبکہ 7 فیصد شامی آپس میں مل کر ایک ہی فلیٹ میں رہتے ہیں۔
پبلک اتھارٹی برائے سول انفارمیشن کی رپورٹ کے مطابق، فروانیہ گورنریٹ فیملیز کے بغیر رہنے والوں کی کل تعداد میں سرفہرست ہے، جس میں کل 356,000 بیچلرز ہیں، اس کے بعد حولی، احمدی، جہرہ، العاصمہ اور مبارک الکبیر کی گورنری ترتیب میں ہے۔
کویت میں پیدا ہونے والے غیر کویتی بیچلرز کی تعداد 145,000 ہے جبکہ باہر سے آنے والے غیر کویتی بیچلرز کی تعداد تقریباً 984,000 ہے۔
تقریباً 32 فیصد بیچلرز کے پاس کسی قسم کا تعلیمی سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ انہیں "پڑھنا اور لکھنا” کے زمرے میں درجہ بندی کیا گیا ہے جبکہ ان کی تعداد 410,000 ہے۔ اس کے بعد 249,000 بیچلرز ہیں جن کے پاس انٹرمیڈیٹ سرٹیفکیٹ ہے۔
پرائیویٹ سیکٹر میں دوسرے شعبوں کی نسبت زیادہ بیچلرز ہیں، جن میں کل 611,000 بیچلرز ہیں، اس کے بعد 302,000 گھریلو ملازمین، 128,000 طلباء جبکہ 22,000 سرکاری شعبے میں کام کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، ذرائع نے ایسی رہائش گاہوں میں بڑی تعداد میں بیچلرز کے جمع ہونے سے خبردار کیا جن میں صحت اور حفاظتی تقاضوں کا فقدان ہے۔
انہوں نے اشارہ کیا کہ کچھ تارکین وطن خاص طور پر جلیب الشیوخ، مھبولہ، خیطان اور فروانیہ کے علاقوں میں ایک ہی کمرے میں 6 افراد کے ساتھ بھرے انداز میں رہتے ہیں۔
Plz open family or visit visa open 🤲