کویت اردو نیوز 02 اکتوبر: کویتی شہریوں اور تارکین وطن کی بڑی تعداد مرحوم شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کی آخری آرام گاہ کا رخ کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق غمزدہ دلوں اور آنسووں سے تر آنکھوں کے ساتھ شہریوں اور تارکین وطن کی بڑی تعداد نے مرحوم شیخ صباح الاحمد کی قبر کا رخ کیا (خدا ان کی روح کو آرام عطا فرمائے)۔ شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح اپنے عمدہ رویے اور رحمدلی کے باعث جانے جاتے تھے۔ عوام اپنے مرحوم امیر سے بے پناہ محبت کرتی تھی۔ انکی رحمدلی اور عوام سے وفاداری اور پیار کا منہ بولتا ثبوت وہ مناظر تھے جو قبرستان سے موصول ہوئے۔
روزنامہ الرائ کے ذرائع نے عوام اور غیر ملکیوں کے جزبات کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔صلیبیخات قبرستان میں عوام کی ایک بڑی تعداد نے اپنے مرحوم امیر کی قبر پر فاتحہ خانی کی۔ ہر آنکھ انسانیت کے امیر کی وفات پر اشک بارتھی۔
دکھی حالت میں کویت کی ایک بزرگ خاتون مقبرہ تھامے بیٹھی تھی اور رو رہی تھی اور وہ دہرا رہی تھی "اے ابو ناصر! خدا آپ پر رحم کرے”۔
ہجوم سے ایک اور خاتون آئی اور بے ساختہ امیر کی قبر پر اپنا سر رکھ دیا گویا کہ وہ خود سے کہہ رہی ہے: ” یہ ایک بہت بڑی جدائی ہے اور ہم اسے برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ آپ نے ہمیں پالا، ہمیں سکھایا اور آپ کی شبیہہ ہمیشہ ہمارے دلوں اور گھروں میں کندہ رہے گی۔ اس کے آنسو قبر پر بہہ رہے تھے یہاں تک کہ اس کی ایک بیٹی نے اسے تسلی دی اور اسے قبر سے دور کیا اور اسے کہا کہ "میں نے صبح اپنے والد کے لئے دعا کی ہے اور میرا رب ان کی قبر کو جنت کا باغ بنائے۔”
قبر کے سامنے تکلیف دہ مناظر جاری رہے خاص طور پر ایک بزرگ جو غور و فکر کے ساتھ ساکت حالت میں امیر کی قبر کو دیکھ رہے تھے اور خاموشی اس جگہ پر تھی کچھ لوگ آیات کو سنتے رہے کچھ لوح قرآن کی تلاوت کرتے رہے اور کچھ مغفرت کی دعائیں مانگتے رہے۔
ایک اور منظر میں ایک نوجوان قبر کے پاس آیا اور اس نے روتے ہوئے اپنا سر قبر پر رکھ دیا۔ وہ سب جو قبرستان میں تھے کویت کے امیر کے لئے روتے رہے کچھ گھنٹے بیٹھے رہے اور اپنے پیارے امیر کی مغفرت اور انکے لئے اللہ کی رحمت کے دعا مانگتے رہے۔ یہ وہ امیر الکویت تھے جو اپنی عوام سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور جو اپنی عوام کی ترقی و فلاح و بہبود کے لئے بہت کچھ کرکے گئے ہیں۔ بہت سی کامیابیاں حاصل کیں اور سب کچھ اپنی عوام کے لئے کیا۔
مرحوم امیر الکویت کی قبر کی زیارت صرف شہریوں اور رہائشیوں تک ہی محدود نہیں تھی بلکہ کثیر تعداد میں عہدیداروں اور سفیروں کی آمد کا مشاہدہ بھی کیا گیا جو سورة الفاتحہ کا ورد کرتے رہے۔