کویت اردو نیوز، 22مئی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں اب مصنوعی چاند بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
یہ مصنوعی چاند بالکل اصلی چاند کی کاپی ہو گا، جس کی تیاری میں4 بلین پاؤنڈز سے زائد کی لاگت آئے گی اور اس پراجیکٹ کی مالی اعانت ’مون ورلڈ ریزورٹس‘ کمپنی کرے گی۔
کینیڈا کے ایک بزنس مین اور مصنوعی چاند بنانے کے پراجیکٹ کے شریک بانی مائیکل ہینڈرسن نے 30 میٹر بلند عمارت کے اوپر چاند بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کی لمبائی 274 میٹر ہو گی۔
اس پراجیکٹ کو ’مون‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ زمین پر رہتے ہوئے خلائی سیٹلائٹ کو دیکھنے کا موقع فراہم کرے گا۔
مائیکل ہینڈرسن نے بتایا ہے کہ چاند کے اندر ایک ریزورٹ ہو گا جس میں 4 ہزار کمروں کا ہوٹل، 10 ہزار لوگوں کی گنجائش والا ارینا، ایک نائٹ کلب اور ایک فلاحی مرکز ہو گا، مہمان اس بات کا بھی تجربہ کر سکیں گے کہ چاند پر چلنا کیسا محسوس ہوتا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ یہ مصنوعی چاند رات کو بالکل اصلی چاند کی طرح کبھی پورا، کبھی آدھا اور کبھی ہلال کی صورت میں چمکتا بوا نظر آئے گا۔پراجیکٹ کے شریک بانی ہینڈرسن اور سینڈرا جی میتھیوز نے کہا ہے کہ یہ ’مون‘ متحدہ عرب امارات کی معیشت کے ہر پہلو بشمول سیاحت کو نمایاں طور پر متاثر کرے گا۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مڈل ایسٹ اور شمالی افریقہ (MENA) کے خطے میں جدید دور کا سب سے بڑا اور کامیاب ترین سیاحتی منصوبہ ہو گا جو اس کی گلوبل اپیل، برانڈ اویئرنیس اور متعدد منفرد آفرز کی بنیاد پر دبئی کے سالانہ سیاحتی دوروں کو دگنا کر دے گا۔
امید ہے کہ یہ مصنوعی چاند سالانہ لاکھوں افراد کو اپنی طرف متوجہ کرے گا اور اس سے ایک سال میں 1.5 بلین پاؤنڈز سے زائد آمدن حاصل ہو گی