کویت اردو نیوز 09 ستمبر: کویت نے متعدد ملازمتوں میں تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنے کا تیاری مکمل کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کی ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کمیٹی کے چیئرمین خلیل الصالح نے اعلان کیا ہے کہ کویت میں آبادیاتی صورتحال کے بارے میں کمیٹی کی رپورٹ تقریبا تیار ہے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق کویت میں آبادیاتی صورتحال کے بارے میں قومی اسمبلی کے اسپیکر مرزوق الغانم اور ممبران پارلیمنٹ رکن النصف، احمد الفہد، خالد الشطی اور ناصر الدسری کی پیش کردہ تجویز نے ممبروں میں زبردست اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ” لیبر مارکیٹ میں الجھن پیدا ہونے سے بچنے کے لیے کچھ ملازمتوں میں تارکین وطن کی تعداد میں بتدریج کمی زیادہ مناسب ہے تاکہ ان کی جگہ کویتی شہریوں کو تعینات کیا جا سکے۔” انہوں نے روشنی ڈالی کہ کچھ نیشنیلٹیز (قومیت) کے لئے کوٹہ سسٹم کے اطلاق میں تضاد ہے۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ کمیٹی کے کچھ ممبروں نے ہر نیشنیلٹی کے لئے تناسب کے ساتھ ایک تجویز پیش کی ہے لیکن معاملہ کوٹہ سسٹم کے اطلاق پر ایک اور طرح سے طے ہوا جس سے قومیت نہیں بلکہ ملازمتوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی خاص عہدے پر کام کرنے والے تارکین وطن کی تعداد 20 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔
یہ خبر بھی ضرور پڑھیں: 60 سالہ تارکین وطن کی فیملیز الجھن کا شکار
روزنامہ الرائ کی خبر کے مطابق ہر سال اس ملک کی ضرورت کے تعین کے مطابق اس تعداد کا جائزہ لیا جائے گا جب تک کہ ان افراد کی مختلف شعبوں میں سروس اگلے پانچ سالوں میں ختم نہ ہو جائے۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ مسودہ قانون کے آرٹیکلز میں کویتی شہریوں کے اہل ہونے کے لئے تربیتی مراکز کی فراہمی اور کویتوں کو کچھ ملازمتوں میں کام کرنے کی ترغیب دینے کے لئے آگاہی پروگراموں کا قیام شامل ہے۔ رکن پارلیمنٹ خلیل الصالح نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ رپورٹ جمعرات کو تیار ہوگی کیونکہ ہم توقع کرتے ہیں کہ ” جوڈیشل میمو” آج یا کل پہنچے گا۔
اس رپورٹ میں لیبر مارکیٹ پر اثرات کو کم کرنے کی ضرورت کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنے پر توجہ دی جائے گی کیونکہ اس کا انحصار غیر ملکی کارکنان کے لئے زیادہ سے زیادہ حد طے کرنے پر ہے۔ چھ مہینوں کے اندر اندر متعدد کیٹیگریوں کو اس سے خارج کر دیا جائے گا تاکہ ملک میں تارکین وطن محنت کشوں کی ضرورت کو بیان کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزراء کونسل ان تارکین وطن کی حیثیت ختم کردے گی جو سرکاری ، نجی اور تیل کے ان تین لیبر مارکیٹ شعبوں میں زیادہ ہیں۔