کویت اردو نیوز 22 اکتوبر: 34 ممالک پر پابندی ختم کرنے اور کویت آنے والوں کیلئے پی سی آر ٹیسٹ 3 بار کرنے کی تجویز پیش کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ایوی ایشن، ہوٹلوں ، نقل و حمل ، ریستوران اور ایس ایم ای کو معمول پر لانے کے لئے گزشتہ روز تجاویز پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے کویت ایئرویز کے چیئرمین اور جزیرا ایئر ویز نے بورڈ ممبران کے ساتھ وزیر صحت شیخ ڈاکٹر باسل الصباح سے ملاقات کی۔ یہ تجویز ان دونوں کمپنیوں کے ذریعہ ہوائی ٹریفک دوبارہ شروع کرنے اور مسافروں کو غیر ممنوعہ ممالک میں 14 دن کے قرنطین کی مدت گزارنے کے بجائے براہ راست وصول کرنے کی غرض سے دی گئی۔ اس تجویز میں تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جس میں پی سی آر ٹیسٹ اور ایک ہفتے کی مدت کا قرنطین شامل ہے۔
تجویز کے مطابق 34 ممنوعہ ممالک کے مسافروں کو غیر ممنوعہ ملک میں 14 دن گزارے بغیر براہ راست قبول کیا جانے کا کہا گیا ہے جسے دو قسموں میں درجہ بند کیا جائے گا۔
کم خطرے والے ممالک
انتہائی خطرے والے ممالک
ہر قسم کے ساتھ نمٹنے کے لئے خصوصی میکانزم تیار کیا جائے گا
انتہائی خطرے والے ممالک کے شہریوں کا 3 بار پی سی آر ٹیسٹ لیا جائے گا۔ سب سے پہلے جب وہ اپنے ملک سے کویت کے لئے روانہ ہوں گے، دوسرا کویت ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد اور آخری مسافروں کی قرنطین مدت (گھر یا ادارہ) مکمل کرنے کے بعد کیا جائے گا جس کے تمام اخراجات مسافر کو خود برداشت کرنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں: تارکین وطن کی تعداد کم کرنے کے بل کو متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی
کم خطرے والے ممالک کی جانچ صرف دو بار کی جائے گی۔ سب سے پہلے جب وہ اپنے ملک سے کویت کے لئے روانہ ہوں گے اور دوسرا کویت ایئرپورٹ پہنچنے پر۔
میڈیکل رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے چونکہ 5 دن کے اندر مریض پر علامات ظاہر ہو جاتی ہیں لہذا قرنطین کی مدت میں ایک ہفتے کی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے اس لئے دو ہفتوں کے قرنطین کی ضرورت نہیں ہے۔
اسکریننگ کے طریقہ کار:
تارکین وطن کی جانچ پڑتال کے طریقہ کار کے بارے میں ذرائع نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت طے کیا گیا ہے کہ Swab ٹیسٹ ہوائی اڈے پر لیا جائے گا اور اسے منظور شدہ لیبارٹریوں میں بھجوایا جائے گا اور اس لیبارٹری سے وصول ہونے والی مسافر کی رپورٹ کے مطابق گھر یا ادارہ جاتی قرنطین بھیجا جائے گا۔
قرنطین کا طریقہ کار ابھی تک واضح نہیں ہے کیونکہ اب بھی صحت کے حکام کے ساتھ مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاست مسافروں سے متعلق کوئی اخراجات برداشت نہیں کرے گی چاہے وہ پی سی آر ٹیسٹ ہو یا قرنطین میں رہے یا کوئی مالی اخراجات ہو۔
لیبارٹریز کی جانب سے جانچ پڑتال:
تسلیم شدہ لیبارٹریز روزانہ 5000 سے زیادہ ٹیسٹ کر سکتی ہیں۔ پہلے مرحلے میں 5 ہزار مسافر کویت سے روانہ ہوں گے اور 5 ہزار مسافر آمد کریں گے۔ اگر اس منصوبے کو صحت کے ضوابط اور ضروریات کے مطابق وزارت صحت نے منظور کرلیا تو اس کا اطلاق ڈائریکٹوریٹ جنرل سول ایوی ایشن کرے گا۔
قرنطین کا عرصہ:
کویت ایئرویز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کیپٹن علی الدخان نے بتایا کہ کویت ایئرویز اور جزیرا ایئر ویز نے اپنے لئے مقرر کردہ عمارت میں اپنی پروازوں پر آنے والوں کے لئے مطلوبہ چیک کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس طریقہ کار کو عملی جامہ پہنانے سے مسافروں کو عبوری ممالک میں قرنطین کا عرصہ گزارنے کی ضرورت کے بغیر براہ راست کویت پہنچنے کا موقع ملے گا کیونکہ قرنطین کا دورانیہ ختم ہونے سے پہلے ہی مسافر لازم دوبارہ جانچ کے ساتھ کویت میں ہوگا۔
معائنہ:
الدخان نے کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے کچھ ممبران کے ساتھ ٹرمینل 4 کا معائنہ کیا تاکہ عمارت میں کام کی پیشرفت اور مسافروں کی سہولت کے بارے میں صحت کے حکام کے ذریعہ مسافروں کو فراہم کی جانے والی خدمات اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کی جانچ پڑتال اور طریقہ کار کی مناسبت سے مجوزہ طریقہ کار کے اطلاق اور ان کے نفاذ کا مطالعہ کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: کویت اور جزیرہ ائیرویز بھی میدان میں آ گئیں
طریقہ کار پر سختی سے عمل پیرا ہونا:
کورونا وائرس انفیکشن سے بچنے کے لیے کویت اپنے ملازمین کو ماسک پہننے ، جسمانی فاصلے پر چلنے ، سٹرلائزر مہیا کرنے اور ہوائی اڈوں اور ہوائی جہازوں پر مسافروں کے لئے صحت کی ہدایات لگانے کے عزم کے تحت احتیاطی تدابیر پر بہت زیادہ توجہ دیتا ہے۔ ہر سفر کے بعد مسافروں اور سامان کی نقل و حمل کے لئے مواصلات، ہوائی جہاز ، مشینری اور بسوں کو جراثیم کش کیا جاتا ہے۔
منصوبے کی خصوصیات:
مجوزہ منصوبہ ان ممالک کی درجہ بندی پر مبنی ہے جہاں سے آنے والوں کو دو قسموں میں داخلے کی اجازت ہوگی
کم خطرہ والے ممالک
ان ممالک سے آنے والوں کو صرف دو بار چیک کیا جائے گا (پہلے روانگی والے ملک میں۔ دوسرا کویت ایئرپورٹ پہنچنے پر)
اعلی خطرہ والے ممالک
ان ممالک سے آنے والوں کو 3 بار چیک کیا جائے گا (روانگی والے ملک سے، دوسرا کویت ائیرپورٹ پہنچنے پر اور تیسرا گھر یا ادارہ جاتی قرنطین مدت پوری کرنے کے بعد)
نوٹ: تمام پی سی آر ٹیسٹ مسافروں کے خرچ پر کیے جائیں گے۔