کویت اردو نیوز 08 ستمبر: کویت کے نئے ہوائی اڈے پر ریت کا تودہ گرنے سے تین غیرملکی کارکن ملبے تلے دب گئے۔
تفصیلات کے مطابق کویت کے نئے زیرِ تعمیر ہوائی اڈے پر ریت کا ملبہ گرنے کا واقعہ پیش آیا جبکہ اطلاعات کے مطابق 3 مزدور ملبے کے نیچے دب گئے۔ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ مزدوروں میں سے ایک کے جسم کا نصف حصہ ملبے کے نیچے سے نکالا گیا ہے جبکہ فائر فائٹرز دوسرے مزدوروں کی مسلسل تلاش میں ہیں جو مکمل طور پر ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔ یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ جس گڑھے میں مزدور گرے اسکی گہرائی تقریبا 6 میٹر ہے۔ جنرل فائر بریگیڈ کی ٹیمیں فوراً جائے حادثہ پر پہنچیں اور
پبلک فائر فورس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ ان کی ٹیمیں حادثے سے نمٹ رہی ہیں اور کارکنوں کو بچانے کے لیے ان کی تلاش جاری ہے۔ جنرل فائر سروس میں ایئر پورٹ فائر ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر محمد ال محمید نے بھی تصدیق کی کہ فائر بریگیڈ اب بھی حادثے سے نمٹنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فائر فائٹرز نے جائے حادثہ پر آنے کے بعد گرنے والی جگہ پر سائیڈ کمک کی اور اسے روک دیا گیا اور جگہ کو محفوظ بنایا گیا تاکہ خلا میں اضافہ نہ ہو اور تینوں افراد کو نکالنے کا عمل شروع کیا یہ بھی پتہ چلا کہ وہ مزدور اس پروجیکٹ پر کام کررہے تھے اور نیپالی قومیت کے کارکن تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فائر فائٹرز ایک شخص تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور اس مزدور نے آگ بجھانے والوں سے بات چیت بھی کی جبکہ باقی لوگ ابھی تک مکمل طور پر ریت کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امدادی ٹیموں کی کوششیں سائٹ پر جاری ہیں اور گرنے کی وجوہات زیر تفتیش ہیں۔ دریں اثناء جنرل فائر بریگیڈ کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل خالد المکرد نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ بھی کیا ہے۔
وزیر تعمیرات عامہ اور وزیر مملکت برائے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر رنا الفارس نے نئے کویت ہوائی اڈے کے منصوبے کا معائنہ کیا تاکہ ریت کے تودے سے ہونے والے نقصان کا معائنہ کیا جا سکے۔ الفراس نے نئے کویت انٹرنیشنل ایئرپورٹ (T2) بلڈنگ پروجیکٹ کے مقام پر پیش آنے والے لینڈ سلائیڈنگ کے واقعے پر ایک فوری اور غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جس میں کویت یونیورسٹی اور کویت بلدیہ کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
وزیر ڈاکٹر الفارس کی طرف سے قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے کاموں میں حادثے کی وجوہات، حالات، سیکورٹی، حفاظتی تقاضوں اور ہدایات کو نافذ کرنے کی تحقیق شامل ہے اور ہدایت جاری کی کہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اندر اپنی رپورٹ پیش کرے۔ الفارس نے زور دیا کہ وہ کسی بھی ذمہ دار فریق کو جوابدہ ٹھہرانے اور اس حوالے سے ضروری قانونی اقدامات کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گی جبکہ ضروری تحقیقات مکمل ہونے تک واقعے میں ملوث افراد کو سائٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔