کویت اردو نیوز 22 ستمبر: درجنوں تارکین وطن کو ایک شدید انسانی مسئلہ کا سامنا ہے جس کی بڑی وجہ ان کی اپنے نوزائیدہ بچوں کو کویت لانے میں ناکامی ہے کیونکہ وہ حال ہی میں پیدا ہوئے تھے جب مائیں گرمیوں کی چھٹیوں پر تھیں۔
ایسا اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ وزارت داخلہ نے اگلے نوٹس تک فیملی ڈیپنڈنٹ اور وزٹ ویزوں سمیت ہر قسم کے ویزوں کے اجراء پر پابندی لگانے کا فیصلہ جاری کیا ہے۔ ان والدین نے ایک مقامی عربی روزنامے کے ساتھ اپنے انٹرویو کے دوران وزارت داخلہ سے درخواست کی ہے کہ وہ نوزائیدہ بچوں کو انسانی ہمدردی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے سے مستثنیٰ قرار دے کہ اس سے خاندان کے دوبارہ اتحاد کو خطرہ ہے، اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تقریباً 400 کے قریب معاملات جن میں زیادہ تر تعداد اسکول ٹیچرز کی ہے اس درخواست کےساتھ مجاز محکمے کو جمع کرائے گئے ہیں کہ نومولود بچوں کو اس فیصلے سے خارج کیا جائے۔
درجنوں تارکین وطن نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک ایسے انسانی مسئلے کو دیکھیں جو ان کے لیے تشویش کا باعث ہے اور ان کے نوزائیدہ بچوں جو بیرون ملک پیدا ہوئے ہیں سے متعلق ان کو پریشان کر رہا ہے کیونکہ ان بچوں کو اپنے خاندانوں میں شامل ہونے یا ان سے ملنے کے لیے ویزا جاری کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
انہوں نے روزنامہ القبس کے ذریعے اپنے کیس کے حالات کی وضاحت کے دوران اشارہ کیا کہ ان کے مذکورہ بچے ان کے آبائی ممالک میں موسم گرما کی تعطیلات کے دوران پیدا ہوئے ہیں اور یہ کویت میں مجاز حکام کے لیے نئے طریقہ کار کے ساتھ موافق ہے جو اس وقت نافذ العمل ہیں جس کی وجہ سے ایسے ماں یا باپ ملازمت چھوڑنے اور کویت سے باہر نومولود کے ساتھ رہنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روزنامہ القبس کے ساتھ ان کی بات چیت کی بدولت وہ اپنی آواز مجاز اتھارٹی تک پہنچانے، اپنے نوزائیدہ بچوں کی ملک میں داخلے کے حوالے سے استثنیٰ حاصل کرنے اور ان کی خاندانی زندگی کو لاحق خطرے کی روشنی میں ان کے حالات کو ہمدردی اور انسانیت کے ساتھ دیکھنے کی خواہش کرتے ہیں۔
ایک غیرملکی کا کہنا تھا کہ وہ اور اس کی اہلیہ وزارت تعلیم میں ٹیچر ہیں اور نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل کویت واپس آنے کے پابند ہیں۔ موسم گرما کی چھٹیاں اپنے ملک میں گزارتے ہوئے اس کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا چونکہ خاص طور پر بچہ کھانے کے لئے ماں پر انحصار کرتا ہے لہٰذا اس نے نوزائیدہ بچے کے لیے ویزا کے لیے ایک ماہ سے بھی زیادہ عرصہ قبل درخواست دی تھی لیکن وزارت داخلہ کے حالیہ طریقہ کار نے اسے پاس ہونے سے روک دیا اور کام کا تسلسل ایک پیچیدہ معاملہ بن گیا ۔
ایک اور غیرملکی نے اپنے کیس کا خلاصہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا بچہ "اب میرے ملک میں اپنی دادی کے ساتھ اکیلا ہے جبکہ میں اور میری اہلیہ اسکولوں میں اپنا کام شروع کرنے کے لیے کویت واپس آئے۔ ماؤں اور خاندانوں کے سربراہان کی نفسیاتی صورتحال بہت مشکل ہے لہٰذا فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔” ایک اور غیرملکی وزارت صحت کے ایک ڈاکٹر جابر علی نے کہا کہ انہوں نے "اپنی نوزائیدہ بیٹی کے دوبارہ ملاپ کے لیے درخواست دی تھی لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔”
یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزارت داخلہ نے 27 جون کو فیملی اور ٹورسٹ وزٹ ویزوں کی معطلی کا اعلان کیا تھا جس کی بنیاد پر سابق وزیر داخلہ نے نئے کنٹرول اور شرائط طے کی تھیں تھے اور اس کے بعد سے اب تک خاندان میں شامل ہونے کی خصوصیات اب بھی معطل ہیں۔