کویت سٹی 19 جولائی: روزنامہ عرب ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق "عرب دنیا میں ’’ تیل کا دور ‘‘ اپنے اختتام کے قریب ہے”۔
تفصیلات کے مطابق یہ بات "اکانومسٹ” میگزین میں حال ہی میں شائع ہوئی۔ میگزین کا کہنا ہے کہ عرب دنیا کا ’’ تیل کا دور ‘‘ تیزی سے اپنے خاتمے کے قریب آرہا ہے کیونکہ کویت سمیت عرب خلیجی ریاستیں اب تیل کی کم قیمتوں کی وجہ سے اپنے بجٹ کے خسارے کو پورا نہیں کرسکتی ہیں۔
میگزین نے ایک رپورٹ میں مزید کہا کہ ہائیڈرو کاربن توانائی کے دور سے دور جانے کا اندیشہ موجود ہے۔ وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے ممالک کے جامع بندش کی روشنی میں تیل (کروڈ آئل) کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔
توقع کی جا رہی ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے وسائل 2019 کے مقابلے میں نصف حصے میں کم ہوجائیں گے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے تیل پیدا کرنے والے ممالک کی معیشتوں میں اس وائرس کے کم ہونے کے بعد بھی 7.3 فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے۔ تیل کی حد سے زیادہ امدادی طور پر سپلائی سے اس کی قیمتوں میں کمی ہونے کا امکان ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کمرشل پروازوں کی بحالی کے انتظامات مکمل کر لئے گئے
رپورٹ کے مطابق عرب ممالک کو اب ایسی صورتحال کا سامنا ہے جس میں وہ ملکی بجٹ میں خسارے کو پورا نہیں کرسکتے ہیں اور انہیں نئی صورتحال کے مطابق اقدامات کی ضرورت ہے۔
امکانات ہیں کہ رواں سال کے بجٹ میں کویت میں خسارہ 40 فیصد تک پہنچ سکتا ہے جبکہ کم آمدنی کے نتیجے میں عراق کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اس بحران کا سامنا کرنے کے لئے حکومت ملازمین کی تنخواہوں میں کمی لانے کے فیصلہ بھی لے سکتی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی پیش گوئی کے مطابق خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک 2034 تک اپنے 2 ٹریلین ڈالر کے ذخائر کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اکانومسٹ’ میگزپن کی رپورٹ کے مطابق عرب ممالک کو مستقبل میں خوفناک چیلینجز کا سامنا ہے۔سعودی عرب میں بھی صورتحال بہت مختلف نہیں ہے جو تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا بحران سے شدید متاثر ہوا ہےاور مجبوراً سعودی عرب نے نیا ٹیکس عائد کردیا اور اخراجات کو پورا کرنے کے لئے اپنے مالی ذخائر کا کچھ حصہ بھی استعمال کیا ہے۔