کویت اردو نیوز : ہوائی جہازوں میں سفر کرنے والے حیران کن طور پر چند چیزوں سے لاعلم ہیں۔ جیسے بادلوں کے اوپر سفر کرتے ہوئے موبائل فون انٹرنیٹ سے کیسے جڑتے ہیں۔ ہوائی جہاز میں ہوا کی گردش، کھانا گرم کرناجیسے کام بہت مشکل ہوتے ہیں، لیکن ایئر لائنز اسے جادوئی طور پر ممکن بناتی ہیں۔
جب آپ ہوائی جہاز کے ٹوائلٹ کو فلش کرتے ہیں تو اس میں پانی استعمال نہیں ہوتا ہے کیونکہ جہاز کا وزن محدود ہونا ضروری ہے، اس لیے ٹوائلٹ فلش پانی کی بجائے ہوا سے کیا جاتا ہے۔
ہوائی جہاز عموماً 30ہزار فٹ یا اس سےبھی زیادہ کی بلندی پر اڑتےہیں اور اتنی اونچائی پرآکسیجن ماسک کےبغیر سانس لیناناممکن ہے۔ یہی وجہ ہےکہ ہوائی جہاز کے کیبن پر خاص طور پردباؤڈالاجاتاہے تاکہ مسافراورعملہ معمول کیمطابق سانس لےسکیں۔
ماضی میں طیاروں کے انجن سے کیبن کو ہوا فراہم کی جاتی تھی لیکن اب نئے طیارے ایسا نہیں کرتے بلکہ انوائرمنٹل کنٹرول سسٹم (ECS) سے مدد لی جاتی ہے۔ یہ نظام باہر سے ہوا لیتا ہے، اسے کمپریسر سے گزارتا ہے، اور پھر اسے فلٹرز کے ذریعے صاف کرکے کیبن میں پہنچاتا ہے۔
اس پر یقین کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن کسی بھی ہوائی جہاز میں آپ کو کھانا پہنچانے کا عمل کافی پیچیدہ ہوتا ہے کیونکہ اسے حفظان صحت کے سخت اصولوں پر عمل کرنا پڑتا ہے۔ یہ کھانا ہوائی اڈے سے ہوائی جہازوں پر لادا جاتا ہے اور اکثر لمبی پروازوں کے لیے منجمد کر دیا جاتا ہے۔ ان کھانوں کو گرم کرنے کے لیے زیادہ تر ہوائی جہازوں میں اوون استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ اوون پرواز سے پہلے چیک کیے جاتے ہیں اور ٹیک آف پر مکمل طور پر بند رکھے جاتے ہیں۔
موجودہ دور میں انٹرنیٹ کا استعمال بہت عام ہو گیا ہے اور بیشتر ایئر لائنز طیاروں میں صارفین کو یہ سہولت فراہم کرتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہوائی جہاز کے اوپر ایک اینٹینا لگا کر سیٹلائٹ سے منسلک کیا جاتا ہے جو مسافروں کو انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔لیکن دوسرا طریقہ ہوا سے زمین تک ہے جس میں موبائل ٹاور استعمال کیے جاتے ہیں۔
یعنی وہی ٹاورز جو آپ کے فون کو زمین پر انٹرنیٹ سے منسلک کرتے ہیں، یہ ٹاورز ہوا میں وائی فائی سگنل بھیجتے ہیں اور ہوائی جہازوں کو انٹرنیٹ سے منسلک کرتے ہیں۔