ناخن کھانے یا چبانے کی عادت ذہنی انتشار اور دباؤ کی علامت ہے: ویب ایم ڈی
ایک رپورٹ کے مطابق زیادہ تر بچوں، نوعمروں یہاں تک کہ بالغ افراد میں بھی ناخن کترنے کی عادت کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔عموماً ناخن کترنے کی عادت کا شکار بچے بچپن سے ہوجاتے ہیں جس پر اگر کنٹرول یا سختی نہ کی جائے تو یہ عادت زندگی بھر کی مشکل بن جاتی ہے جس سے چھٹکارا مشکل ہوجاتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطالعے اور تجربوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ عادت جینیاتی نہیں ہوتی بلکہ اگر بچوں کے والدین ناخن کھاتے ہوں تو عموماً ان بچوں میں بھی ناخن کھانے کی عادت ہوتی ہے جبکہ اس مطالعے کی تصدیق ویب ایم ڈی نے بھی کی ہے۔ دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت ذہنی تناؤ یا
انتشار کو ظاہر کرتی ہے۔ ذہنی تناؤ کا شکار افراد لاشعوری طور پر دانتوں سے ناخن چبانے لگتے ہیں اور انہیں اپنی اس عادت کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ دانتوں سے ناخن کترنے کو دراصل "Nervous Habit” کہا جاتا ہے یعنی وہ عادت جو کسی پریشانی یا زہنی الجھن کے وقت اختیار کرلی جائے۔ ایسی عادتیں افراد کی اندرونی بے چینی، بوریت، پریشانی یا گھبراہٹ کو ظاہر کرتی ہے۔
ناخن کھانے کے کئی نقصانات ہیں۔ سب سے پہلے تو آپ کے ناخنوں میں موجود جراثیم آپ کے اندر جا کر آپ کو ہاضمے سمیت مختلف انفیکشنز اور بیماریوں میں مبتلا کرسکتے ہیں اور یہ عادت دانتوں اور مسوڑوں کو مختلف تکالیف میں مبتلا کرنے کا بھی سبب بنتی ہیں۔ ناخن کھانے کی عادت سے چھٹکارا کیسے حاصل کیا جائے؟
- اپنے ناخنوں کو کاٹنے کا معمول بنا لیں۔ اس صورت میں جب آپ دانتوں سے ناخن کھائیں گے تو مطمئن نہیں ہوسکیں گے اور یہ عادت آہستہ آہستہ ختم ہوجائے گی۔
- مارکیٹ میں بدذائقہ اور تلخ ذائقہ کے ساتھ خصوصی نیل پالش دستیاب ہیں جو آپ اپنے ناخنوں پر لگا سکتے ہیں۔ تلخ ذائقے کے سبب آپ دانت کترنے سے پہلے دو بار سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
- ذہنی انتشار کم کرنے کے لئے اسٹریس ریلیز بالز دستیاب ہیں ذیادہ ذہنی تناؤ کی صورت میں انکا استعمال فائدے مند ثابت ہوتا ہے۔