کویت اردو نیوز 12 نومبر: پاکستان ویمن ایسوسی ایشن کویت نے 4 نومبر 2021 کو حکیم الامت، شاعر مشرق اور پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یوم اقبال ویبنار کا انعقاد کیا۔
تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ ویبینار کی نظامت عائشہ عرفان نے نہایت احسن طریقے سے ادا کی۔ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عظمیٰ لودھی، ثوبیہ عاصم، سیدہ نادیہ مقیم، ثناء عبداللہ، افشاں قیصر، روبینہ وارث اور سیدہ وحیدہ مجتبیٰ شاہ نے پیش کی۔ ثوبیہ عاصم اور عائشہ عرفان نے منظوم کلام اقبال پیش کیا۔ صدر پاکستان ویمن ایسوسی ایشن کویت مسز روبیلہ غزل نے برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ میں اقبال کی نمایاں خدمات کے بارے میں ایک جامع لیکچر دیا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال عظیم شاعر، رہنما، فلسفی اور مفکر تھے۔ وہ 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ان کا
تعلق ایک معزز کشمیری گھرانے سے تھا۔ ان کے آباؤ اجداد میں سے ایک کشمیر چھوڑ کر سیالکوٹ میں آباد ہو گئے۔ ان کے والد شیخ نور محمد ایک متقی اور دیندار آدمی تھے۔ علامہ اقبال کو اپنے والدین سے تصوف اور مذہب سے گہری محبت ورثے میں ملی تھی۔ انہوں نے اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں شاعری کی۔ ان کی شاعری اور کلام آیات قرآن پاک کا حوالہ دیتی ہیں۔ اس سے روحانیت اور اخلاقیات کا احساس ہوتا ہے۔ اس دور میں بھی مسلمانوں کو ان کی شاعری سے
رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ ہمارے ہیرو ہیں اور ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے پاکستان کی بنیاد رکھی۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے نوجوانوں کو بیدار کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ ان کی شاعری کا رجحان اسلام اور قرآن پاک کی طرف ہے۔ ان کی بہت سی شاعری قرآن پاک سے متاثر ہے۔ اقبال نے مسلمانوں کے خیر خواہ ہونے کے ناطے انہیں غفلت کی گہری نیند سے بیدار کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے نظموں اور شاعری کی طاقت سے برصغیر کے مسلمانوں کو امید کی روشنی بخشی۔ انہوں نے انہیں ان کے آباؤ اجداد کی کامیابیوں اور عظمت کی یاد دلائی۔ انہوں نے قائداعظم کو زوال میں گھری قوم کے لیے کام کرنے کے لیے خطوط بھی لکھے۔ انہوں نے اپنے الہ آباد اجلاس میں مسلمانوں کے مسائل کا حل دو قومی نظریہ کی صورت میں پیش کیا۔ ان کا ماننا تھا کہ مسلمان زندگی کے ہر پہلو میں ہندوؤں سے مختلف ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مسلمانوں کو اپنا وطن حاصل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ اقبال ایک عظیم شاعر تھے۔ ان کی شاعری کا مقصد مسلمانوں کو ان کی شاندار تاریخ یاد دلانا تھا۔ ان کی شاعری سنہری مسلم روایات اور کارناموں کو اجاگر کرتی ہے۔ اقبال کے ہر مصرعے نے مسلمانوں کو اپنی عزت دوبارہ حاصل کرنے کے لیے خواب غفلت سے جاگنے میں مدد دی۔ ان کا کلام دینی و قومی جذبات سے بھرا ہوا ہے۔ علامہ محمد اقبال 21 اپریل 1938 کو اللہ تعالیٰ کے حضور
حاضر ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ان کے الفاظ نوجوان نسل کو خود اعتمادی کے راستے پر چلنے کی ترغیب دیتے رہیں گے۔ آج ہمیں نوجوان نسل کو دو قومی نظرئیے اور فکر اقبال سے روشناس کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ آخر میں سیدہ وحیدہ مجتبیٰ شاہ نے پوری امت مسلمہ کے لیے دعا کرائی۔ محترمہ روبیلہ غزل نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ٹیم کو اتنے شاندار ویبنار کے انعقاد پر سراہا۔