کویت سٹی 21 جون: روزنامہ عرب ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 3 ماہ میں 92،000 تارکین وطن کویت سے روانہ ہو گئے جبکہ کویت واپس آنے والوں کے لئے ابھی تک سرکاری حکم کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کویت بین الاقوامی ہوائی اڈہ پر سول ایوی ایشن آف جنرل ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر آپریشنز ڈپارٹمنٹ ، منصور الہاشمی نے انکشاف کیا کہ اقامہ خلاف ورزی کرنے والوں سمیت تقریبا 92،000 تارکین وطن گذشتہ 3 ماہ (اپریل ، مئی اور جون) میں 600 پروازوں کے ذریعہ کویت کے بین الاقوامی ہوائی اڈہ سے کویت سے روانہ ہوئے ہیں۔
ڈی جی سی اے کو متعدد ممالک اور سفارت خانوں کی جانب سے درخواستیں موصول ہوئیں جو اپنے شہریوں کو نکالنے کے لئے پروازیں چلانے کے خواہاں تھے اور جیسے ہی یہ درخواست موصول ہوئی ایئر لائنز کے لئے فلائٹس چاہے وہ ملکی ہو یا بین الاقوامی چلانے کے لئے 24 گھنٹوں میں منظوری دے دی گئی۔
بحران کے آغاز کے بعد سے ہوائی اڈہ مکمل طور پر بند نہیں ہوا ہے لیکن صرف کمرشل فلائٹس معطل رہی۔ اشیائے خوردونوش اور طبی سامان لے جانے والے کمرشل سامان کی پروازیں جاری ہیں۔ بیرون ممالک سے شہریوں کے انخلا کے دوروں کے علاوہ کویت کی بیرون ممالک روانگی کے لئے پروازوں کو روانہ کرنے سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے نے کورونا بحران کے دوران اپنے دروازے بند نہیں کیے ہیں جو کہ دن میں 24 گھنٹے کام کرتے رہتے ہیں۔
تارکین وطن کی کویت واپسی:
کویت بین الاقوامی ہوائی اڈہ پر آنے والے ہوائی ٹریفک اور روانگی یا آمد کیلئے تجارتی آپریشن کے بارے میں الہاشمی نے کہا کہ "ہم سپریم کورٹ کے ذریعہ رکھے گئے شیڈول اور منصوبوں کے مطابق پروازوں کو شروع کرنے کے زیرو آرذ (صفر گھنٹے) کے منتظر ہیں جس میں متعدد سرکاری ایجنسیاں شامل ہیں لیکن اب تک ہم کابینہ اور صحت کے حکام کی طرف سے سرکاری ہدایات کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہوائی اڈے کے کام کے لئے ابھی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے لیکن ہمارے پاس 3 مراحل ہیں جن کی کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی کے مطابق وضاحت کی گئی ہے ہم ایک ٹائم ٹیبل کے مطابق کام کے لئے منظوری کے منتظر ہیں۔
ایسے غیر ملکی جن کے پاس قانونی اقامہ موجود ہے اور کویت سے باہر پھنسے ہوئے ہیں ان کے لیے ابھی تک کوئی بھی ہدایات جاری نہیں کی گئیں جبکہ اس وقت صرف دوسرے ممالک میں پھنسے تارکین وطن کویتی شہریوں اور ان کے پہلی ڈگری کے رشتہ داروں اور گھریلو ملازمین کو واپس آنے کی اجازت دی گئی ہے بشرطیکہ کفیل ان کے ساتھ ہو۔
حوالہ: عرب ٹائمز