کویت اردو نیوز 29 اکتوبر: تفصیلات کے مطابق جاپانی محققین نے گنج پن کے علاج میں اہم ترین پیش رفت کی ہے انہوں نے لیبارٹری میں بالوں کے مکمل غدود اگانے میں کامیابی حاصل کر لی۔
اس سلسلے میں امریکی سائنسی جریدے ’سائنس ایڈوانسز‘ میں ایک مقالہ شایع کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یوکو ہاما نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے چوہوں کے ایمبریونک (embryonic) جلدی خلیات کو ایک خصوصی جیل میں شامل کر کے بالوں کے غدود کو اگایا۔
اس تجربے کے تحت بالغ بالوں کے فولیکلز (follicles) کو پہلی بار لیبارٹری میں اگایا گیا ہے، اسے ایک ایسا قدم کہا گیا ہے جس سے ایک دن گنج پن کا مکمل علاج ممکن ہو سکے گا۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ غدود بالوں کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور ان کی کمی کی وجہ سے گنج پن کا سامنا ہوتا ہے۔
محققین نے کہا خصوصی جیل سے لیبارٹری میں بالوں کے غدود کو بالکل اسی طرح اگانے میں کامیابی ملی جیسے جسم کے اندر یہ غدود اگتے ہیں۔ لیبارٹری میں 23 دن کے دوران ان غدود کی لمبائی 3 ملی میٹر تک بڑھ گئی تھی۔
کوئین میری یونیورسٹی آف لندن کے محقق کیربن ہودیوالا ڈلکے، جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے، نے اس تحقیق کی پیچیدگی کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی طور پر بالوں کے فولیکلز کو اگانا تاریخی طور پر بہت مشکل رہا ہے۔ انھوں نے کہا مختلف قسم کے خلیات کو مختلف قسم کے غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے، اور جب وہ جسم سے باہر ہوتے ہیں، تو پھر ان کی ضروریات ہی بالکل مختلف ہوتی ہیں۔
ابھی یہ تجربہ لیبارٹری کے کنٹرولڈ ماحول میں کیا گیا ہے، محققین اس کے بعد کھلی فضا میں انسانی خلیات پر اس کی آزمائش کریں گے، اگر سائنس دان کامیاب ہوتے ہیں تو بالوں سے محرومی کا باعث بننے والے امراض بشمول الوپ پیسیا کا نیا طریقہ علاج تیار کرنا ممکن ہو جائے گا۔
محققین نے توقع ظاہر کی کہ ان کے کام سے یہ سمجھنے میں بھی مدد ملے گی کہ کیوں کچھ افراد گنج پن کے شکار ہو جاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم اب انسانی خلیات کو استعمال کریں گے جس کے بعد ادویات کی تیاری پر کام کیا جائے گا۔