کویت اردو نیوز، 23 اپریل: ہم میں سے اکثر لوگ جب خانہ کعبہ کے اندرونی مناظر دیکھتے ہیں تو جو چیز ہم کو سب سے زیادہ عجیب لگتی ہے وہ پرانے برتن نما نوادرات ہیں۔
کعبۃ اللہ قریباً 180 مربع میٹر رقبے پر محیط ہے اور اس کی چھت لکڑی کے تین مضبوط ستونوں پر ایستادہ ہے.
ستونوں کی لکڑی دنیا کی مضبوط ترین لکڑیوں میں سے ایک ہے اور صحابیِ رسول حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے لکڑی کے یہ تینوں ستون بنوائے تھے. گویا اس وقت ان کو تقریباً 1350 سال گزر چکے ہیں.
ان کی رنگت گہری بھوری ہے. لکڑی کے ہر ستون کا عمود ( محیط) قریباً 150 سینٹی میٹر اور قطر (موٹائی) 44 سینٹی میٹر ہے.ان تینوں ستونوں کے درمیان میں ایک پتلی شہتیر نما لٹھ آویزاں ہے اور یہ تینوں کے بیچوں بیچ گزرتی ہے.اس پر کعبۃ اللہ کے تحائف اور نوادرات لٹکے ہوئے ہیں.
یہ برتن نما نوادرات مختلف اسلامی ادوار کے دوران اسلامی ممالک کے سربراھان کی طرف سے کعبہ شریف میں پیش کئے جانےجانے والے نوادرات ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ ان میں کچھ نوادرات دور نبوی اور خلفا راشدین کے دور سے بھی تعلق رکھتے ہوں۔ اس کے علاہ خلافت عثمانیہ کے دوران پیش کئے جانے والے نوادرات بھی موجود ہیں۔
یہ نوادرات دراصل ممکنہ طور پر تین اقسام کے ہیں۔
1۔ لیمپ و فانوس: جس زمانے میں بجلی نہیں تھی اس زمانے کے لیمپ یا فانوس جو کعبہ کے اندر روشنی کے لئے لٹکائے جاتے تھے۔ اس میں سونے اور چاندی کے بنے ہوئے قدیم طرز کے فانوس نما لالٹینیں اور لیمپس ہیں۔
2- بخوردان: ان میں عود لوبان و بخورات سلگانے والے برتن یا بخوردان بھی شامل ہیں جن میں یہ خوشبودار بخورات سلگائے جاتے تھے۔ یہ ایک قدیم روایت ہے ۔کعبۃ اللہ کو آج بھی عود عنبر و دیگر قیمتی بخورات کی دھونی دی جاتی ہے اور غلاف کعبہ کو عود و عنبر و دیگر قیمتی عطریات کے آمیزے سے معطر کیا جاتا ہے۔
3-ممکنہ طور پر ان میں غسل کعبہ کے دوران استعمال ہونے والے عرق گلاب و عطریات کے برتن بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
یہ نوادرات کیونکہ دور نبوی اور خلافت راشدہ سے لے کر مختلف سلاطین اور اسلامی حکمرانوں کی طرف سے وقتا” فوقتا” پیش کئے جاتے رہے اس لئے ان کو بطور احترام یہاں سے ھٹایا نہیں گیا اور ان کو بدستور کعبۃ اللہ کے اندر موجود رہنے دیا گیا ہے۔
خانہ کعبہ کی دو چھتیں ہیں ایک اندرونی اور دوسری بیرونی؛ بیرونی اضافی چھت خانہ کعبہ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔ دونوں چھتوں کے درمیان ایک میٹر سے زائد کا فاصلہ رکھا گیا ہے
کعبہ میں ایک صندوق بھی ہے، جس میں مختلف فرمانرواؤں کی طرف سے پیش کئے جانے والے کعبہ کے قدیم ہدایا محفوظ ہیں
الحرمین الشریفین صدارت نے مزید بتایا ہے کہ کعبہ کے دائیں جانب اندرونی حصے میں رکنِ شامی ہے۔ اس میں ایک سیڑھی ہے جو مستطیل نما کمرے کی جانب جاتی ہے۔اس کمرے میں کوئی کھڑکی نہیں ہے۔ اس کا ایک دروازہ ہے اور اس کا خصوصی تالا ( قفل) ہے۔اس کے دروازے پر خوب صورت ریشم کا پردہ لٹکا ہوا ہے اور اس پر سنہرے اور نقرئی رنگ کی کشیدہ کاری ہوئی ہے
صدارت نے یہ بھی بتایا ہے کہ کعبہ کا اندرونی فرش سنگِ مرمر کا ہے۔یہ زیادہ تر سفید ہے۔تاہم سنگ مرمر کے دوسرے رنگوں کے ٹکڑے بھی فرش پر لگے ہوئے ہیں۔
کعبہ کا اندرونی حصہ خوب صورت سنگ مرمر کے ٹکڑوں سے مزیّن ہیں اور سرخ رنگ کی ریشم کے پردے سے ڈھانپا ہوا ہے۔اس پر سفید رنگ سے عربی میں عبارات اور اسمائے حسنیٰ لکھے ہوئے ہیں۔اسی پردے نے کعبے کی چھت کو بھی ڈھانپ رکھا ہے۔
کعبہ کے اندر آٹھ پتھر ہیں۔ان پر خطِ ثلث میں عربی عبارتیں کندہ ہیں۔ ایک پتھر پر خطِ کوفی میں عربی عبارت لکھی ہوئی ہے۔
یہ خوب صورت لکھائی چھٹی صدی ہجری کے بعد کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔
دیوارِ شرقی پر کعبے کے دروازے اور باب التوبہ کے درمیان سابق سعودی فرمانروا شاہ فہد بن عبدالعزیز آل سعود کی ایک دستاویز ہے جو سنگِ مرمر پر کندہ کی گئی ہے۔اس میں کعبہ کی تزئین نو کی تاریخ درج ہے۔اس طرح کعبہ کے اندر عبارتوں پر مشتمل پتھروں کی تعداد دس ہے اور یہ تمام سفید سنگ مرمر کے ہیں۔