کویت اردو نیوز : ایسا لگتا ہے کہ جمائی کا کوئی مقصد نہیں، تھکاوٹ، بیزاری یا کسی کو ایسا کرتے ہوئے دیکھ کر ہم بھی ایسا کرتے ہیں ۔درحقیقت، حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 55 فیصد لوگ جمائی کا لفظ پڑھ کر جمائی لینے پر مجبور ہوتے ہیں۔
ٹیمپل یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جب لوگوں کو جمائی بولنے پر مجبور کیا جاتا ہے تو وہ جمائی لیتے ہیں۔ جہاں تک ہم جمائی کیوں لیتے ہیں، اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ کوئی نہیں جانتا کیوں ؟
تاہم جمائی کے بارے میں جاننے کے لیے سائنسدانوں نے اس انسانی رویے کو سمجھنے کے لیے کافی تحقیق کی ہے۔ تو انہوں نے اب تک جو کچھ دیکھا ہے وہ کافی حیرت انگیز ہے۔
جمائی چھوت کی طرح پھیلتی ہےجیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ لوگ جمائی لینے پر صرف لفظ پڑھنے کے ساتھ ساتھ جمائی لینے پر بھی مجبور ہوتے ہیں۔یہاں تک کہ اگر اپ کسی کو جمائی لیتے ہوئے دیکھتے ہیں، تب بھی اپنے آپ کےلئے خود کو روکنا مشکل ہے۔
ہاں نابینا لوگ دیکھ نہیں سکتے لیکن جمائی کی آواز سن کر انہیں جمائی آجاتی ہے۔
2 سال سے کم عمر کے بچوں کو دوسرے لوگوں پر جمائی لیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ واضح نہیں ہے لیکن یہ ضرور معلوم ہوتا ہے کہ چھوٹے بچےبھی جمائی کےاثرسےنہیں بچ پاتے۔
جانور بھی جمائی لیتے ہیں ، جمائی صرف انسانوں تک ہی محدود نہیں ہے، دوسرے جانور جیسے بندر، مگرمچھ، سانپ ، مچھلیاں بھی جمائی لیتے ہوئے دیکھی گئی ہیں۔
انسانوں میں جمائی کا اوسط دورانیہ تقریباً 6 سیکنڈ ہے اور یہ دورانیہ دنیا بھر کے افراد میں دیکھا گیا ہے۔
آدھی جمائی نہیں لی جا سکتی ، جی ہاں، یا تو آپ کو منہ کھول کر جمائی لینا ہوگی یا منہ بند کرکے جمائی لینا ہوگی۔
جمائی کو دبانا مشکل ہے ، آپ اپنے دانت پیس کر جمائی کو دبا نہیں سکتے۔ آپ اسے بھی آزما سکتے ہیں، یعنی جب آپ جمائی آنا شروع کریں تو اسے دانتوں میں پیس کر روکنے کی کوشش کریں۔ یہ کوشش ناکام ہو جائے گی، کیونکہ کچھ نامعلوم جمائی کا طریقہ کار ہمیں اپنے جبڑے کھولنے پر مجبور کرتا ہے۔
جمائی کا لوگوں کے مزاج پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ یہ آٹسٹک مریضوں کو متاثر نہیں کرتا ہے۔ ویسے تو لوگوں کو جمائی لیتے دیکھ کر اکثر لوگ خود کو جمائی لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں لیکن اس سے آٹزم کے شکار افراد پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔