کویت اردو نیوز ، 27 ستمبر: فلسطین کے ماہرین آثار قدیمہ نےغزہ میں واقع رومی دور کےقدیم ترین قبرستان میں 2 ہزار سال پرانے 4مقبرے دریافت کر لیے ہیں.
انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی وزارت سیاحت و نوادرات کے ڈائریکٹر جنرل جمال ابو ریدہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی اور فرانسیسی آثار قدیمہ کے ماہرین کی ایک ٹیم کیجانب سے قدیم رومی قبرستان کے اندر فیلڈ ریسرچ کی کوششیں ابھی تک جاری ہیں ، ریسرچ میں غزہ میں پائے جانے والے آثار قدیمہ کے تاریخی مقبرے دریافت ہوئے ہیں۔
ان چار مقبروں سے آثار قدیمہ کے مقام پر دریافت ہونے والی قبروں کی تعداد 134 ہو گئی ہے ، یہ قدیم رومی قبرستان اس وقت غزہ میں پائے جانیوالے سب سےبڑے اور قدیم قبرستان کے طور پر جانا جاتا ہے۔
فلسطینی ماہر آثار قدیمہ فاضل ال اوطول نے 2 سیسے کے تابوتوں کی دریافت کی بھی تصدیق کی ہے ، ایک تابوت پر انگور کی کٹائی کی تصویر نقش ہے جب کہ دوسرے تابوت پر اہرام اور ڈولفن کے ڈیزائن ہیں ، یہاں سے ہونے والی دیگر دریافتوں میں رومن جنازے کے رواج سے وابستہ مٹی کے برتن اور دھاتی نوادرات شامل ہیں ۔