کویت اردو نیوز : سعودی عرب کے القطیف سینٹرل ہسپتال کی ایک سعودی نرس زہرا الزوری نے اپنے جگر کا ایک حصہ عطیہ کرکے بچے کی جان بچائی۔
الاخباریہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی نرس نے اپنے متاثر کن تجربے کے بارے میں بتایا اور اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
زہرا الزوری کہتی ہیں، "وہ سمجھتی ہیں کہ اعضاء کا عطیہ کم عمری میں ہی کر دیا جانا چاہیے۔”آدمی کو اس طرح کے نیک کام کے لیے بوڑھے ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ اعضاء عطیہ کرنے کا معاملہ بڑھاپے یا موت کے بعد چھوڑ دیتے ہیں، ایسی صورت میں بعض اوقات اعضاء کا عطیہ بے معنی ہو جاتا ہے۔ اعضاء بڑی حد تک ناکارہ ہو جاتے ہیں۔
زہرہ الزوری کا کہنا تھا کہ ‘نو سالہ علی کی جان بچانے کے لیے جگر عطیہ کرنے کا فیصلہ پہلے تو مشکل تھا لیکن عطیہ کرنے کا فیصلہ پوری سمجھ بوجھ کے ساتھ کیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ بچے کی جان بچانے کے لیے جگر کا ایک حصہ عطیہ کرنے کے حوالے سے کسی سے مشورہ کرنے کی ضرورت نہیں۔
سعودی نرس کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے معاشرے میں اعضاء کا عطیہ عام رواج نہیں ہے‘‘۔ ہسپتال میں کام کے دوران اس نے جو کچھ دیکھا اور سنا وہ اعضاء عطیہ کرنے کا ایک بڑا محرک بن گیا۔ اعضاء کے عطیہ کے بعد صحت کی یقین دہانی کی وجہ سے کمیونٹی بھی اس طریقہ کار کو قبول کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بچے کے اہل خانہ نے جگر کے عطیہ پر اسکا شکریہ ادا کیا ہے‘۔