کویت اردو نیوز: کویت کی پبلک پراسیکیوشن نے حال ہی میں خودکشی کے اعدادوشمار جاری کیے جو کہ پہلا بار ہوا ہے۔ 2022 میں خودکشی اور خودکشی کی کوشش کے کیسز کی تعداد 136 تک پہنچ گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال خودکشی کرنے والوں اور اپنی جان لینے کی کوشش کرنے والوں میں 61.7 فیصد مرد اور 38.3 فیصد خواتین ہیں جبکہ شادی شدہ افراد میں خودکشی کا امکان سب سے زیادہ 50.6 فیصد تھا۔
سنگل افراد میں 39.9 فیصد اور طلاق یافتہ افراد میں 8.2 فیصد جبکہ بیواؤں میں خودکشی کا سب سے کم امکان 1.3 فیصد ہے۔
استغاثہ کے آفیشل انسٹاگرام پر اپ لوڈ کردہ ڈیجیٹل بلیٹن میں کہا گیا ہے کہ خودکشی کرنے اور کرنے کی کوشش کرنے والوں کی قومیتوں کی بنیاد پر ہندوستانی 33.9 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہیں، اس کے بعد کویتی 20 فیصد کے ساتھ، فلپائنی 8.8 فیصد کے ساتھ تیسرے، نیپالی 8 فیصد کے ساتھ چوتھے، مصری اور سری لنکن 4.4 فیصد کے ساتھ آٹھویں جبکہ بدون 2.9 فیصد کے ساتھ نویں نمبر پر رہے۔ خیال رہے کہ جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق کوئی پاکستانی اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔
گورنری کی بنیاد پر، احمدی گورنریٹ 27.3 فیصد خودکشی کے کیسز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جس میں احمدی گورنریٹ کا علاقے مھبولہ میں سب سے زیادہ شرح ریکارڈ کی ہے، جبکہ کیپٹل گورنریٹ فیصد کے ساتھ آخری نمبر پر ہے، اس گورنریٹ میں خودکشی کے سب سے زیادہ کیسز کیفان میں ریکارڈ کئے گئے ہیں۔
عمر کے گروپ پر، 26 سے 35 سال کی عمر کے لوگوں میں سب سے زیادہ 40.5 فیصد تھا جبکہ سب سے کم 60 اور اس سے زیادہ عمر والے 2.2 فیصد ہیں۔
ملازمتوں کی نوعیت کے لحاظ سے، سب سے زیادہ گھریلو ملازمین تھے جن کی تعداد 32.1 فیصد تھی، اس کے بعد دستکاری کے پیشوں سے وابستہ افراد کی تعداد 14.2 فیصد تھی۔
مزید یہ کہ خودکشی کے 25 فیصد کیسز خاندانی مسائل کی وجہ سے ہوئے جبکہ جذباتی مسائل 1.4 فیصد تھے۔ 81.3 فیصد کیسز نجی گھروں میں جبکہ 2.25 فیصد عوامی پلوں، سڑکوں اور گلیوں میں ہوئے۔
دریں اثنا، ایک معتبر ذرائع نے بتایا کہ شماریاتی مطالعہ پبلک پراسیکیوٹر سعد الصفران کی نگرانی میں کیا گیا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ استغاثہ نے خودکشی کی وجوہات کا تعین کرنے اور خود کو تحقیقات تک محدود رکھنے کے بجائے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پہلی بار اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔