کویت اردو نیوز 28 جنوری: بینکوں نے حال ہی میں اپنے ایسے تارکین وطن صارفین جن کی تنخواہیں تین ماہ سے زائد عرصے سے معطل ہیں کے لیے سخت پالیسی اپنائی ہے۔
روزنامہ الری کی خبر کے مطابق یہ اقدامات صرف ان ملازمین کو جو "برطرف” ہوچکے ہیں انہیں نئے قرضوں کی فراہمی معطل کرنے تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ ان کے کریڈٹ کارڈ خاص طور پر ماسٹر اور ویزا کارڈ کو بند کرنا بھی شامل ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کچھ بینکوں کے نئے بینکاری رجحان میں وہ صارفین بھی شامل ہیں جن کی تنخواہوں میں چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے کمی ہوئی ہے اور وہ ابھی تک ان شرحوں پر واپس نہیں آئے ہیں جن کی بنیاد پر ان کو دیئے گئے کریڈٹ کارڈز رقم کی حد کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
ایسے معاملات جن میں صارفین (اکاؤنٹ ہولڈر) کی تنخواہ 90 دن گزر جانے کے باوجود اکاؤنٹ میں جمع نہ ہونے کی صورت میں نئی بینکاری پالیسی کے نتیجے میں کچھ بینکوں کو کریڈٹ کارڈز کو منجمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
کچھ بینکوں نے حالیہ دنوں میں زیادہ محتاط پالیسی کا سہارا لیتے ہوئے کریڈ کارڈز کو منجمد کر دیا خاص طور پر ایسے تارکین وطن جو طویل عرصے سے ملک سے باہر ہیں حتٰی کہ ان کریڈٹ کارڈز میں اب بھی بیلنس موجود ہے۔ کچھ بینکوں نے کریڈٹ کارڈز کی تجدید سے قبل انشورنس محفوظ کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔
اس سلسلے میں صارفین نے واضح کیا کہ جب وہ حال ہی میں لگ بھگ لگاتار پانچ مہینوں سے ملک سے باہر تھے تو انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ان کے کریڈٹ کارڈوں کی توثیق کی تاریخ ختم نہ ہونے اور ان کی تنخواہیں اکاؤنٹ میں مسلسل جمع ہونے کے باوجود معطل کردیئے گئے۔ جیسے ہی وہ ملک واپس آئے انہوں نے بینک کا دورہ کیا اور بینک ملازمین نے انہیں آگاہ کیا کہ ایسا صرف پچھلے مہینوں کے دوران ان کی تنخواہوں کی نقل و حرکت میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے ایسا ہوا ہے اور یہ کہ ہر ماہ ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جانے والی رقم اس طے شدہ رقم سے کم تھی جو کارڈ جاری کئے جانے سے پہلے طے کی گئی تھی لہذا اس میں اب ترمیم کی ضرورت ہے۔
بینکوں نے صارفین کی جانب سے ثابت کئے جانے کے باوجود کہ وہ ابھی بھی ملازمت پر ہیں کارڈوں کی تجدید سے انکار کردیا اس کے برعکس بینک ملازمین نے نئے کریڈٹ کارڈز دینے کے بارے میں پیش کش کی بشرطیکہ صارف اپنے کارڈوں کی قیمت کے ساتھ پہلے بینک میں بیلنس پیش کرے اور بدلے میں کریڈٹ کارڈ کو دوبارہ بحال کردیا جائے گا۔
ذرائع نے زور دیا کہ بینک اپنی مالی اعانت سے ان ملازمین کے طبقہ کو نشانہ بناتے ہیں جو کم اور درمیانے درجے کی تنخواہ وصول کرتے ہیں اور ان لوگوں کے لئے کم سے کم شرائط طے کرتے ہیں جو "کم سے کم تنخواہ” کی پالیسی کے تحت مستحق ہیں۔