کویت اردو نیوز 08 جنوری: فوجداری عدالت کے کونسلر عبداللہ العثمان نے کویتی خاتون کے کیس کو 27 جنوری تک ملتوی کر دیا جس پر سالمیہ میں اپنی ہی بیٹی کو اپارٹمنٹ کے باتھ روم میں اس کو گھر میں قید کرنے کے بعد قتل کرنے کا الزام ہے۔ خاتون پر تین الزامات عائد کئے گئے ہیں جس میں اپنی بیٹی کی دیکھ بھال کرنے سے گریز کرنا، اس کی آزادی کو روکنا اور مردہ جسم کی حرمت کو پامال کرنا شامل ہیں۔
خاتون نے بتایا کہ میری بیٹی مر چکی تھی اور وہ اس قدر خوفزدہ تھی کہ اس نے اپنے بچوں یا کسی کو بتانے سے انکار کیا۔ ایک سوال میں جج نے خاتون سے پوچھا کہ کیا اس کا کوئی بیٹا موجود تھا؟ ان میں سے ایک نے عدالتی سیشن کے دوران کھڑے ہو کر گواہی دی کہ اس کی ماں اسے ہمیشہ کہتی تھی کہ اس کی بہن گھر کے ایک کمرے میں بند ہے اور وہ اسے باہر جانے سے روک رہی ہے۔ ایک دن اس کے بیٹے نے اپنی والدہ کو دھمکی دی کہ وہ باہر کسی اپارٹمنٹ میں اکیلا رہے گا اور اپنی بہن کو ساتھ لے جائے گا لیکن اس کی ماں نے اسے بتایا کہ اس کی بہن مر چکی ہے اور اس کی لاش باتھ روم میں پڑی ہے تو اس کے بیٹے نے فوری طور پر اس معاملے کی اطلاع پولیس کو دی۔
مزید پڑھیں: 05 سال تک بیٹی کی لاش کو گھر میں رکھنے والی ماں کو کویت پولیس نے گرفتار لیا
ابتدائی طور پر پولیس کی رپورٹ کے مطابق بیس سال کے ایک کویتی شہری نے سالمیہ تھانے میں اطلاع دی کہ اس کا اپنی والدہ سے جھگڑا ہوا کیونکہ اس نے 2016 میں اس کی بہن کو قتل کر دیا تھا اور اس کی لاش سالمیہ کے علاقے میں اپارٹمنٹ کے باتھ روم میں رکھ دی تھی۔ پولیس کو اپارٹمنٹ کی تلاشی کے دوران باتھ روم میں سڑی ہوئی لاش کی باقیات ملیں اور ماں اور اس کے بھائی کو گرفتار کر لیا گیا۔ فرانزک ٹیم کو طلب کیا گیا اور موت کی وجہ اور وقت کا تعین کرنے کے لیے لاش کو ریفر کر دیا گیا۔