کویت اردو نیوز 05 فروری: برٹش کمپی-ٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی نے فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا پر 1.5 ملین پاؤنڈ ($2.03 ملین) کا نیا جرمانہ عائد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق برٹش کمپی-ٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی نے فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا پر 1.5 ملین پاؤنڈ ($2.03 ملین) کا نیا جرمانہ عائد کیا ہے جو کہ مختصر اینی-میشن آن لائن میں مہارت رکھنے والی کمپنی Giphy کے ساتھ انضمام کے تناظر میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اکتوبر میں میٹا پر 50.5 ملین پاؤنڈ کا پہلا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ برٹش کمپی-ٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی نے وضاحت کی کہ جرمانہ اس حقیقت کی وجہ سے لگایا گیا ہے کہ میٹا نے "اہم عہدوں پر فائز تین ملازمین کے استعفیٰ” اور "اپنے عہدوں پر خالی آسامیوں کو پُر کرنے” کا اعلان نہیں کیا جبکہ کمپنی ایسا کرنے کی پابند تھی۔ اتھارٹی نے ایک بیان میں مزید کہا کہ
"یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ (میٹا) نے ملازمین کی صفوں میں تبدیلیوں کے لیے ضروری وقت پر اتھارٹی کو مطلع کرنے سے گریز کیا ہو جیسا کہ 2021 میں کئی بار ایسا ہوا ” نوٹ کرتے ہوئے کہ جرمانہ "خلاف ورزی کی نوعیت اور شدت کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے۔”
کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ "برطانوی کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی کی جانب سے امریکہ میں مقیم ملازمین کے کام کو رضاکارانہ طور پر چھوڑنے پر ہم پر جرمانہ عائد کرنے کے فیصلے پر ہمیں افسوس ہے” کمپنی کے ترجمان نے مزید کہا کہ کمپنی اس کی ضرورت کے مطابق ادائیگی کرے گی۔ مئی 2020 میں فیس بک نے اپنی بڑی لائبریری کو انسٹاگرام پلیٹ فارم میں ضم کرنے کے لیے اندازاً 400 ملین ڈالر کی رقم میں Gifs لائبریری حاصل کی جو انٹرنیٹ پر مقبول اینیمیٹڈ تصاویر ہیں۔
اتھارٹی نے نومبر کے آخر میں فیس بک کو Giphy سے الگ ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انضمام سے آن لائن مشتہرین اور نیٹ ورک کے صارفین کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ میٹا نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے جس کی سماعت اپریل میں برطانوی عدلیہ میں ہوگی۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں ایجنسی نے عدالتی حکم کی "جان بوجھ کر خلاف ورزی” کرنے اور معلومات فراہم کرنے سے انکار کرنے پر فیس بک پر 50.5 ملین پاؤنڈ ($68.37 ملین) جرمانہ عائد کیا۔ فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اس نے گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی کے دوران اپنے منافع میں کمی ریکارڈ کی اور اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ترقی کی رفتار کم ہونے کا امکان ہے جبکہ اگلے دن اس کے حصص نیویارک سٹاک ایکسچینج اپنی قدر کے ایک چوتھائی سے بھی زیادہ کم ہو گئی۔