کویت اردو نیوز 12 مارچ: کویت کے پہلے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ شیخ احمد النواف الاحمد الجابر الصباح نے وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران شہریوں اور رہائشیوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ تارکین وطن کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے واضح کہا کہ ” ناانصافی کا لفظ ان کی ڈکشنری میں موجود نہیں ہے” اور وعدہ کیا کہ اگر کوئی بھی افسر کسی شہری یا رہائشی کو نقصان پہنچانے کے لیے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرے گا اسے اس کی سزا دی جائے گی اور اس کے خلاف قانونی اقدامات کرنے کے بعد اسے کام سے برطرف کر دیا جائے گا”۔ وزارت کے ہیڈکوارٹر میں سیکورٹی اہلکاروں اور ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے النواف نے ” قانون پر عمل درآمد نہ کرنے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کی ضرورت پر زور دیا”۔ انہوں نے کہا کہ "کویت میں غیرملکیوں کی بڑی تعداد سے نمٹنے کے لیے کونسل آف منسٹرز کے ذریعے آبادیاتی ڈھانچے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جو کہ
ایک اہم مسئلہ ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ ” ہر کوئی اپنی وزارت کی ذمہ داریوں کو جانتا ہے جبکہ وزارت داخلہ کے انڈر سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل انور البرجاس کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ” میں آپ سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کا خواہاں ہوں اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں کچھ بھی کرلوں، میں کسی پر ظلم نہیں کروں گا اور (ناانصافی میری لغت میں نہیں ہے) میں حالات کو ٹھیک کرنے آیا ہوں اور
اس کا یہ مطلب نہیں کہ کچھ لوگ ناراض ہوں گے۔ میں منتقلی، ریٹائرمنٹ یا تنظیم نو کے عمل کو ضروری قرار دیتا ہوں اور ہمیں اسے قبول بھی کرنا چاہیے اگر کسی کو دوسرے شعبے میں منتقل کیا جائے یا ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا جائے تو میں امید کرتا ہوں کہ اس وجہ سے کوئی بھی مجھ سے ناراض نہیں ہوگا اور لیفٹیننٹ جنرل البرجاس اس کا بہترین ثبوت ہیں۔ جب انڈر سیکرٹری ٹرانسفر، ریٹائرمنٹ یا پروموشن کے لیے نام تجویز کرتے ہیں تو کوئی ناراض نہیں ہوتا اور ہم انہیں منظور کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل البرجاس کا دروازہ ہر کسی کے لیے کھلا ہے کیونکہ وہ اس وقت وزارت کو ترقی دینے کے لیے تمام اقدامات اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں اس لیے وہ تمام مسائل کو سنیں گے اور وہ کسی بھی افسر کا استقبال کریں گے اور اس کا مسئلہ حل کریں گے اور قانون کے اطلاق سے کسی کے ساتھ ظلم نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کے ساتھ ڈیل کرنے والوں میں زیادہ تر پبلک سیکیورٹی، ایمرجنسی سروسز اور ٹریفک میں نان کمیشنڈ افسران ہیں۔ "وہ لوگوں کی نبض اچھے سے سمجھتے ہیں اور جب وہ شکایات لے کر تھانوں میں آتے ہیں تو ان کا خیال رکھنا چاہیے۔ شہریوں پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے اور ان کی جتنی ہوسکے مدد کرنی چاہیے اور ان کی عزت کرنی چاہیے خواہ وہ ہندوستانی ہو یا امریکی اور آپ کی طرف سے
احترام معاشرے کے تمام طبقات اور پیاری سرزمین پر رہنے والوں کے لیے ہونا چاہیے اور مجھ پر یقین کریں کسی ایسے افسر کے خلاف کوئی شکایت موصول ہوئی جو شہری یا رہائشی کے ساتھ زیادتی کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ہمارے درمیان اس کی کوئی جگہ نہیں ہوگی کیونکہ جو شہری اور کسی بھی غیرملکی کا احترام نہیں کرتا وہ اپنے ملک کا احترام نہیں کرتا اور ہم بھی اس کی عزت نہیں کریں گے۔ "میں امید کرتا ہوں کہ ہر کوئی سب کا احترام کرے گا۔ آپ میں سے اکثر لوگ مجھے اور میرے انداز کو اچھی طرح جانتے ہیں اور
میں ایسی چیزوں کو قبول نہیں کرتا جس سے شہری یا رہائشی کو تکلیف پہنچے کیونکہ میں ان کی خدمت کے لیے آیا ہوں اور یہی میرا بنیادی کام ہے۔” وزیر نے اپنی تقریر کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ ” "شہریوں کی تعداد کم ہے اور کویت میں آنے والی بڑی تعداد کا مطالعہ کرنے کے لیے وزراء کی کونسل کے ساتھ رابطہ قائم کیا جائے گا اور آبادیاتی ڈھانچے میں ترمیم کی جانی چاہیے اور ہمیں
کویتی نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے جن کے پاس نوکری نہیں ہے اور یہ فائل ہماری تشویش ہے اور میں اس پر وزراء کی کونسل سے بات کروں گا اور میں اپنے خیالات اور جو کچھ میں نے سنا ہے ان کے سامنے رکھوں گا”۔ نائب وزیراعظم اور وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل شیخ احمد النواف الاحمد الجابر الصباح نے وزارت داخلہ کا قلمدان سونپ کر ان پر اعتماد کرنے کے لیے خلوص دل سے امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابرالصباح، ولی عہد شیخ مشعال الاحمد الصباح اور وزیراعظم شیخ خالد الاحمد الصباح کا شکریہ ادا کیا۔