عيدین كى نماز كی شرائط :
عيدین كی نماز كيلئے آبادی كا ہونا شرط ہے اس طرح جو عيدين كی نماز كو ادا كرنے والے ہوں وه وہيں پر مقيم ہوں جيسا كہ جمعہ كی نماز ميں ہوتا ہے اور جہاں
جمعہ كی نماز نہيں ہوتی وہاں پر عيدين كی نماز بهى نہيں ہوسكتى اور اگر عيد كى نماز حج ميں ہو تو آپ صلى الله عليہ وسلم نے اسے ادا نہيں كيا اور اسى طرح خلفاء راشدين نے بهى كيا۔
عيدين كى نماز ميں ركعتوں كى تعداد:
عيدين كى نماز دو ركعت ہے جو کہ خطبے سے پہلے ادا کی جاتی ہے۔ ابن عمر رضى الله عنہ كے قول كے مطابق كہ: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وعمر وعثمان يصلون العيدين قبل الخطبة متفق عليه، اور عيدين كى نماز خطبے سے قبل ہوگى اس پر اصحاب نبى صلى الله علیہ وسلم کا تواتر كے ساتهہ عمل رہا ہے۔ اس كى حكمت يہ ہے كہ جمعہ كا خطبہ جمعہ كے شرائط ميں سے ہوتا ہے جبكہ عيدین كا خطبہ شرائط ميں سے نہيں ہے بلكہ سنت ہے۔ عيدين كى نماز دو ركعتيں ہوتى ہيں۔ اس پر مسلمانوں كا اجماع ہے۔
عيدين ميں اذان و اقامت كا حكم:
عيدين كى نماز ميں اذان و اقامت مشروع نہيں ہے۔
عيدين كى نماز كى كيفيت اور تكبيرات:
پہلی ركعت ميں تكبير تحريمہ اور استفتاح (ثناء) كے بعد قرآت سے قبل چھ زائد تكبيريں كہيں گے اس طرح تكبير تحريمہ ركن ہے اور اس كے بغير نماز نہیں ہوگی اس كے علاوه 6 زائد تكبيريں كہيں گے پهر اعوذ بالله قرآت سے قبل پهر قرات كريں گے۔ اس طرح دوسری ركعت ميں قرآت سے قبل پانچ زائد تكبيريں كہيں گے۔ تكبير انتقال كے علاوه (يعنی سجدے سے اٹھتے وقت جو تكبير كہا ہے اس كے علاوه) جيسا كہ روايت ميں آتا ہے كہ: أن النبي صلى الله عليه وسلم كبر في عيد ثنتي عشرة تكبيرة، سبعًا في الأولى، وخمسا في الآخرة. وإسناده حسن.
نبى صلى الله نے عيد ميں 12 تكبيريں كہيں سات پہلى ركعت ميں اور پانچ دوسرى ركعت ميں، امام احمد رحمہ الله عليہ فرماتے ہيں كہ نبى صلى الله عليہ وسلم كے صحابہ کی تكبيرات ميں مختلف روايتيں ہيں اور سب جائز ہيں اور ہر تکبیر پر ہاتھوں كو اٹهائیں گے كيونكہ نبی صلى الله علیہ وسلم ہر تكبير پر اپنے ہاتھ اٹهاتے تهے۔
سنت ہے كہ ہر تكبيرات كے درميان كہا جائے: الله أكبر كبيرا، والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا، وصلى الله على محمد النبي وآله وسلم تسليما كثيرا اور اگر كوئى اور ذكر كريں تو بهى حرج نہيں ہے كيونكہ كوئى متعين ذكر نہيں ہے۔ ابن القيم رحمہ الله عليہ فرماتے ہيں دونوں تكبيرات كے درميان تهوڑا ٹھہریں گے ليكن كوئی متعينہ ذكر نہ كيا۔
اگر کسی نے زائد تكبيریں چهوڑ ديں اور قرآت شروع كردى تو تكبيرات ساقط ہوجائیں گی كيونكہ وه سنت ہيں جو اپنى جگہ پر ادا نہ ہوسكيں۔ اسی طرح امام کی قرآت کے دوران اگركوئی امام كے ساتھ شريک ہوا تو پهر وه زائد تكبيرات كو ادا نہیں كريگا۔
پہلی ركعت ميں سورہ فاتحہ كے بعد سورہ الأعلى اور دوسری ركعت ميں سورہ الغاشيہ پڑهنا مستحب ہے، حضرت سمرة رضی الله عنہ كے قول كے مطابق: إن النبي صلى الله عليہ وسلم كان يقرأ في العيدين بـ) (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) و (هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ) رواه أحمد. شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ الله فرماتے ہيں جو بهى پڑهے جائز ہے جيسے نماز ميں كوئى بهى قرآت كرتے ہيں۔