کویت اردو نیوز ، 16 اکتوبر 2023: جہاں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے حملے اور حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد پھیلی کشیدگی اور تنازعات سے متعلق درجنوں جعلی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی نظر آرہی ہیں، وہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اب تک لاکھوں پرتشدد اور جعلی ویڈیوز کو ڈلیٹ کر دیا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ TikTok، Facebook، Twitter (X) اور YouTube نے فلسطینی تنازعے پر جعلی ویڈیوز اور پوسٹس پر نظر رکھنے کے لیے اپنی سیکیورٹی پالیسیوں کو مزید سخت کر دیا ہے۔
مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن TikTok نے اپنے بلاگ پوسٹ میں کہا کہ پلیٹ فارم نے اب تک 5 لاکھ سے زیادہ پرتشدد اور جعلی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا ہے۔
ایجنسی کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی جارحیت کی 8 ہزار سے زائد براہ راست نشریات بھی بند کردی گئیں۔
ٹک ٹاک کے مطابق فلسطین اور اسرائیل سے اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیوز جن میں دونوں ممالک سے متعلق دیگر مقامات کی ویڈیوز بھی شامل ہیں، پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے، تشدد اور جنگ پر مشتمل کسی بھی ویڈیو کو بلاک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پلیٹ فارم نے کہا کہ Tik Tok کے 40,000 ملازمین جعلی اور پرتشدد ویڈیوز کو روکنے کے لیے مواد کی بھی نگرانی کر رہے ہیں، جبکہ مزید عربی اور عبرانی بولنے والوں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب فیس بک کا یہ بھی کہنا تھا کہ 7 اکتوبر سے اب تک پلیٹ فارم پر 7 لاکھ سے زائد ویڈیوز اور نفرت انگیز پوسٹس کو ڈیلیٹ کیا جا چکا ہے۔
پلیٹ فارم کے مطابق، فلسطینی اسرائیل تنازعہ کے بعد سے، مواد کی نگرانی کے لیے مزید عربی اور عبرانی بولنے والوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
فیس بک کے مطابق پلیٹ فارم کے مصنوعی ذہانت کے نظام کو بھی فعال کر دیا گیا ہے اور کسی بھی تشدد اور جنگ کی ویڈیوز کو فوری طور پر بلاک یا ڈیلیٹ کر دیا جاتا ہے جب کہ قوانین کو سخت کرتے ہوئے لائیو نشریات پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر (X) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے پیش نظر پلیٹ فارم پر پرتشدد اور نفرت انگیز ویڈیوز اور پوسٹس کو ہٹایا جا رہا ہے، جبکہ مواد کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ٹیم کو بھی 24 گھنٹے کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ایکس نے یورپی یونین کو یقین دلایا کہ فلسطین اور اسرائیل میں جاری جنگ اور تنازعات کے بارے میں پرتشدد ویڈیوز اور غلط معلومات کو بلاک یا حذف کرنے کی ہر ممکن کوشش کویقینی بنایاجا رہای ہے۔
دوسری جانب اسٹریمنگ ویب سائٹ یوٹیوب کا بھی کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازع سے متعلق ہزاروں ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیا گیا ہے جب کہ پرتشدد اور جنگ سے متعلق لائیو نشریات کو بھی بلاک کیا جارہا ہے۔
پلیٹ فارم کے مطابق یوٹیوب کسی بھی قسم کی پرتشدد یا نفرت انگیز ویڈیوز کی اجازت نہیں دیتا اور اس پالیسی کو حالیہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کی روشنی میں مزید سخت کیا گیا ہے۔
یوٹیوب کو بھی دوسرے پلیٹ فارمز کی طرح یورپی یونین نے خطہ میں پرتشدد اور غلط معلومات پر مبنی مواد کو روکنے کے لیے لکھا تھا۔