کویت اردو نیوز : انٹرنیٹ موجودہ دور کی اہم ایجادات میں سے ایک ہے اور روزمرہ کی زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔ چاہے سوشل میڈیا کا استعمال ہو، سٹریمنگ سروس دیکھنا ہو یا آن لائن بل ادا کرنا ہو، ایک اچھا انٹرنیٹ کنیکشن ہر کوئی چاہتا ہے۔
لیکن دنیا کی تیز ترین انٹرنیٹ سروس کس ملک میں دستیاب ہے؟
یقین کرنا مشکل ہو گا کہ یہ امریکہ یا کوئی مغربی ملک نہیں بلکہ چین ہے۔ چین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنے ملک میں دنیا کی تیز ترین انٹرنیٹ سروس متعارف کرائی ہے جو کہ بیشتر ممالک سے 10 گنا زیادہ تیز ہے۔
یہ نئی نسل کی انٹرنیٹ سروس ہر سیکنڈ میں 1.2 ٹیرا بٹ (ٹی بی) یا 1200 گیگا بٹ (جی بی) ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس انٹرنیٹ سروس کے لیے 3 ہزار کلومیٹر سے زائد آپٹیکل فائبر کیبل بچھائی گئی ہے اور اسے 13 نومبر کو متعارف کرایا گیا تھا۔
اس سے قبل یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اتنی تیز رفتار انٹرنیٹ سروس 2025 سے پہلے دنیا میں کہیں بھی متعارف نہیں ہو سکتی۔ دنیا کے بیشتر حصوں میں، 100 Gb/s ڈیٹا کی منتقلی اب بھی ممکن ہے، جب کہ امریکہ میں کچھ جگہوں پر، پانچویں نسل کی انٹرنیٹ کی رفتار 400 Gb/s تک پہنچ جاتی ہے۔
لیکن چین کی نئی سروس اتنی تیز ہے کہ اس میں فی سیکنڈ 150 ایچ ڈی فلمیں بھیجنا یا ڈاؤن لوڈ کرنا ممکن ہے جو کہ امریکی سروس سے 3 گنا زیادہ تیز ہے۔
چین کے فیوچر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر (FITI) پروجیکٹ نے بیک بون نیٹ ورک کے نام سے تیز ترین انٹرنیٹ سروس متعارف کرائی ہے۔
FITI پر 10 سال سے کام ہو رہا ہے۔
منصوبے کے سربراہ وو جیان پنگ نے کہا کہ تیز ترین انٹرنیٹ سروس نہ صرف کامیاب ثابت ہوئی ہے بلکہ اس نے چین کو جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کی ہے تاکہ اس سے بھی تیز رفتار انٹرنیٹ سروس تیار کی جا سکے۔
بیک بون نیٹ ورک الیکٹرک گاڑیوں اور ان شعبوں کے لیے بھی اہم ہیں جہاں صنعتی 5G ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔
حکام کے مطابق اس سسٹم کے سافٹ وئیر اور ہارڈ ویئر کو مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے جس سے یہ توقعات وابستہ ہیں کہ مستقبل قریب میں انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے اجزاء کے لیے امریکا اور جاپان پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔