کویت اردو نیوز 21 نومبر: 34 ممنوعہ ممالک میں پھنسے تارکین وطن کو فوری واپس لایا جائے: کابینہ کا فیصلہ
تفصیلات کے مطابق کابینہ کے وزراء نے 34 ممنوعہ ممالک میں پھنسے گھریلو ملازمین کو وطن واپس لانے کے لئے ایک پیچیدہ منصوبہ تیار کیا ہے۔ جمعرات کو وزیر اعظم شیخ صباح خالد الحمد الصباح کی زیرصدارت ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے ایک غیر معمولی اجلاس کے دوران کابینہ نے دو مراحل پر مشتمل "فوری تکمیل” کی منظوری دے دی ہے۔
ہیلتھ پروٹوکول کے مطابق تمام گھریلو ملازمین کو وطن واپس آنے کے بعد کسی مخصوص قرنطین سہولت پر 15 دن کی مدت کے لئے خود کو آئسولیٹ رکھنا پڑے گا۔ انہوں نے اس بات پر انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا پہلا حصہ سفری طریقہ کار سے متعلق ہے جس میں یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ گھریلو ملازمین کے کفیل ملازم کی واپسی کے لئے آن لائن درخواست جمع کروائیں گے۔ اس منصوبے کا باقی کام گھریلو ملازم کی واپسی کو آسان بنانے کے لئے درکار مالی اخراجات سے متعلق ہے جس میں خوراک، آمدورفت اور رہائش کے اخراجات بھی شامل ہیں۔
دریں اثناء کویت کے وزیر صحت شیخ ڈاکٹر باسل الصباح نے کورونا وائرس وبائی مرض سے متعلق کابینہ کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ عالمی سطح پر تقریبا 56.2 ملین افراد وائرس کا شکار ہوئے ہیں جبکہ 1،349،000 سے زیادہ افراد وفات پا چکے ہیں۔ مقامی اعدادوشمار کے لحاظ سے وزیر نے COVID-19 سے متعلق اموات میں اضافے کا اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسپتال میں زیر علاج انتہائی نگہداشت میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔
کابینہ نے عزت مآب امیر کویت کی منظوری کے بعد ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل شیخ احمد النواف الاحمد الصباح کو کویت کے نیشنل گارڈ کا نائب چیف مقرر کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں میں صحت کے حکام کی ہدایت پر کویتی حکام نے مرحلہ وار ملک کو کھول دیا ہے اور ملک معمول کی زندگی کی سمت بڑھ رہا ہے۔
34 ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد اب بھی پابندی کی زد میں ہیں جن میں ہندوستان ، ایران ، چین ، برازیل ، کولمبیا ، آرمینیا ، بنگلہ دیش ، فلپائن ، شام ، اسپین ، سنگاپور ، بوسنیا اور ہرزیگوینا ، سری لنکا ، نیپال ، عراق ، میکسیکو ، انڈونیشیا ، چلی ، پاکستان ، مصر ، لبنان ، ہانگ کانگ ، اٹلی ، شمالی مقدونیہ ، مالڈووا ، پاناما ، پیرو ، سربیا ، مانٹینیگرو ، ڈومینیکن ریپبلک اور کوسوو شامل ہیں تاہم حکام نے ایک ایسا منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت ان ممالک کے گھریلو ملازمین کو داخلے کی اجازت ہوگی۔
روزنامہ الرای کی خبر کے مطابق کوویڈ 19 نے بڑے پیمانے پر ملک اور دنیا پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ روزنامہ نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کا زندگیوں میں خلل پیدا کرنے کے سبب 147،000 تارکین وطن ملک سے باہر ہیں جن کے رہائشی اجازت ناموں کی میعاد ختم ہوگئی ہے اور ہزاروں افراد اپنے اپنے ممالک واپس لوٹ چکے ہیں جبکہ اس وقت کے حاصل کردہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2.65 ملین غیرملکی ملک میں مقیم ہیں جبکہ کورونا سے پہلے قبل غیرملکیوں کی تعداد 3.3 ملین تھی۔
باخبر ذرائع نے روزنامہ کو بتایا کہ "رہائشیوں کی کل تعداد جو رہائشی اجازت ناموں کے حامل ہیں اور وہ اب بھی ملک سے باہر ہیں تقریبا 365،000 ہے۔
ذرائع نے اشارہ کیا ہے کہ "رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کی تعداد لگ بھگ 132،000 تک پہنچ چکی ہے اور ان میں سے کم از کم 40،000 اپنی حیثیت میں ترمیم کے عمل کو شروع کر چکے ہیں کیونکہ وزارت داخلہ کی جانب سے یکم دسمبر تک چھوٹ دی گئی ہے۔
اس دوران ذرائع نے نشاندہی کی کہ وزارت داخلہ اور پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کارکنوں اور کفالت کرنے والوں کے مابین تنازعات کا حل تلاش کرنے کے لئے طریقہ کار تلاش کررہی ہے اور مخصوص سفارشات منظر عام پر آنے کی امید ہے جن میں وہ تارکین وطن جنکی کفیلوں کے ذریعہ غیر حاضر ہونے کی اطلاع ملتی ہے ان پرسے بلاک ختم کیا جائے گا۔ یہ واضح ہوجانے کے بعد کہ ہزاروں خلاف ورزی کرنے والوں کو ان کے کفیل افراد کے ساتھ قانونی پریشانی لاحق ہے اور جو ان کی اپنی صورتحال کو تبدیل کرنے یا ملک چھوڑنے میں رکاوٹ بنے گی لہذا آئندہ چند روز میں اس مسئلے کے حل کی توقع کی جارہی ہے۔
ذرائع نے اشارہ کیا کہ "گورنریٹ میں رہائشی امور کے محکمے صبح اور شام کے اوقات میں کام کریں گے تاکہ جو افراد اپنی رہائشی حیثیت میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے طریقہ کار میں آسانی پیدا کی جا سکے۔