کویت اردو نیوز : اگر آپ اکثر پرواز کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ آپ جہاز میں پیش کیےجانےوالے کھانوں ، پائلٹ کے معمولات اور لینڈنگ کےدوران جہاز میں ہونےوالے ہچکولوں سمیت ہر چیز کی حقیقت سے واقف ہیں تو یہ غلط ہے کیونکہ کچھ چیزیں صرف پائلٹ اورطیارے کے عملے کو معلوم ہو سکتی ہیں ۔
ایک رپورٹ کے مطابق جب طیارے کے مسافر سو رہے ہوتے ہیں تو اکثر پائلٹ بھی سو جاتے ہیں۔ 2012 میں ایک سروے میں پائلٹس سے اس بارے میں پوچھا گیا تھا۔ ان میں سے نصف سے زیادہ نے انکشاف کیا کہ وہ دوران پرواز سو جاتے ہیں۔ پائلٹوں کو جہاز پر سونے کی اجازت ہے جب ان کا کو پائلٹ جہاز اڑارہا ہو۔
ہم سمجھتے ہیں کہ جب کوئی طیارہ اڑان کے لیے تیار ہوتا ہے تو اس میں کوئی خرابی نہیں ہوتی، حالانکہ اڑنے کے لیے تیار ہوائی جہاز میں بہت سی خرابیاں ہوتی ہیں۔ میعاد ختم ہونے وغیرہ شامل ہیں۔ اکثر یہ غلطیاں پرواز سے پہلے درست بھی کر لی جاتی ہیں لیکن بعض اوقات اگلی منزل پر پہنچنے کے بعد ان کو درست کیا جاتا ہے۔
اکثر ہوائی جہاز لینڈنگ کے دوران لڑکھڑاتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں پائلٹ کی غلطی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ بعض اوقات پائلٹ جان بوجھ کر ہوائی جہاز کو یہ جھٹکے لگاتا ہے۔ یہ جھٹکے طیارے کو رن وے پر پھسلنے سے روکنے کے لیے دیے جاتے ہیں۔
اگر آپ مشکل پرواز سے گھبراتے ہیں، تو آپ صبح کی پرواز کا انتخاب کرنا چاہیں گے۔ زیادہ تر طوفان یا تیز ہوائیں دوپہر کے وقت ہوتی ہیں۔ صبح کے وقت، ہوائیں تیز نہیں ہوتیں اور پرواز تیز نہیں ہوتی۔ صبح کا کم درجہ حرارت بھی پرواز کے لیے بہترین ہے۔
آپ کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ پائلٹ دوبارہ گرم کیا ہوا کھانا نہیں کھاتے جو مسافروں کو پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے بجائے، ان کے لیے الگ سے اعلیٰ معیار کا کھانا تیار کیا جاتا ہے، یا پائلٹ بزنس کلاس میں پیش کیا جانے والا کھانا کھاتے ہیں ، کچھ پائلٹ اپنا کھانا ساتھ لاتے ہیں۔ پائلٹ اور کو پائلٹ عام طور پر مختلف کھانا کھاتے ہیں تاکہ اگر ایک کو فوڈ پوائزننگ ہو جائے تو دوسرا وہ کھانا کھانے سے بچ سکے اور جہاز اڑا سکے۔
آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ تقریباً ہر جہاز پر سال میں ایک بار آسمانی بجلی گرتی ہے لیکن طیارے کی خاص ساخت کی وجہ سے اسے کوئی خاص نقصان نہیں ہوتا اور نہ ہی آسمانی بجلی مسافروں کو متاثر کرتی ہے۔
ہر فلائٹ میں ہوا کے کم دباؤ کی صورت میں استعمال کرنے کے لیے آکسیجن ماسک ہوتے ہیں لیکن ان میں موجود گیس صرف 15 منٹ تک سانس لینے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اگر کسی شخص کو 15 منٹ سے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہو تو جہاز کی اونچائی کم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔