کویت اردو نیوز : آفس میں اپنی سیٹ پر بیٹھے ہوئے گھڑی پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے وقت آگے نہیں بڑھ رہا ، ایسا صرف ایک بار نہیں ہوتا بلکہ روزانہ تجربہ ہوتا ہے اور اس کےپیچھے ایک انتہائی دلچسپ سائنسی وجہ بھی موجود ہے۔
ماہرین کے مطابق جب آپ گھڑی پر نظر ڈالتے ہیں تو ہماری توقعات اور حقیقت میں فرق نظر آتا ہے۔ اس احساس کو روکا ہوا وہم کہا جاتا ہے، اور اس کے پیچھے ہمارے دماغ کی متوقع نتائج کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت ہے۔
دماغ کی یہ صلاحیت ہمیں غیر متوقع حالات سے نمٹنے میں ذہنی طور پر مدد دیتی ہے، لیکن بار بار گھڑی کی طرف دیکھنے سے الٹا اثر ہوتا ہے، یعنی وقت گزرنے کا احساس ہمارے لیے سست ہو جاتا ہے۔
آسان الفاظ میں وقت اپنی رفتار سے چل رہا ہے لیکن جب ہم گھڑی کو گھورتے ہیں تو ہمارا دماغ الجھ جاتا ہے اور وقت لگتا ہے جیسے آہستہ آہستہ گزر رہا ہے۔
دوسری طرف، اگر آپ کو لگتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے، تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آپ کی عمر بڑھ رہی ہے۔
تحقیق کے مطابق عمر کے ساتھ ساتھ ہماری زندگی معمولات کے گرد گھومنے لگتی ہے اور زندگی پر ڈرامائی اثرات مرتب کرنے والے واقعات بہت کم ہوتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے ہمیں یہ محسوس ہونے لگتا ہے کہ وقت تیزی سے گزرتا ہے۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں کی حیثیت سے ہم ہمیشہ کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وقت آہستہ آہستہ گزرنے لگتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ادھیڑ عمر میں نئی چیزیں کرنے کا رجحان کم ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزرتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ انسان وقت کو یادگار واقعات سے پرکھتا ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ یادگار واقعات کی تعداد کم ہوتی جاتی ہے۔