کویت اردو نیوز 31 دسمبر: ایرانی ماں غربت کے ہاتھوں اپنی بیٹی کے بال بیچنے پر مجبور ہو گئی۔
کئی دہائیوں سے ایرانی عوام غربت، بنیادی ضرورتوں سے محرومی اور معاشی بدحالی کا شکار ہے۔ اپنے ملک کے غیر مستحکم مالی حالات اور ناقابل برداشت صورتِحال نے ایرانیوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کردیا ہے تاہم ملک سے نکلنے کا دروازہ سب کے لئے نہیں کھلا ہے اور روانگی کے اخراجات صرف کچھ لوگوں ہی برداشت کر پاتے ہیں اور جو لوگ ملک چھوڑنے سے قاصر ہیں وہ بڑی پریشانی و بدحالی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ایران سے متعلق اطلاعات نے برسوں سے ایران کی حقیقت دنیا کو بتا دی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ بے روزگاری اور غربت نے پورے ملک کو لپٹ میں لیا ہوا ہے یہاں تک کہ کچھ لوگ پیسے حاصل کرنے اور اسے بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لئے گردے، آنکھوں کی قرنیہ اور سروگیسی کی فروخت تک پہنچ گئے ہیں۔
انسانی اعضاء کی تجارت غریب اور پسماندہ علاقوں میں خاص کر حالیہ برسوں میں ایرانیوں کو درپیش مشکل صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ ایسے وقت میں جب تہران دوسرے ممالک میں توسیع کے منصوبوں میں رقم اور صلاحیتیں خرچ کررہا ہے۔
ایرانیوں کی طرف سے پیش آنے والے مصائب کی تازہ ترین کہانیوں میں سے ایک تب منظر عام پر آئی جب خاتون نے ایک ایرانی ویب سائٹ پر اپنی بیٹی کے بالوں کی تصویر دکھاتے ہوئے اپنی 9 سالہ بیٹی کے بالوں کو فروخت کرنے کے لئے اشتہار لگایا۔
خاتون نے اشتہار پر دیا کہ "میں نے اپنی 9 سالہ بیٹی کے بال فروخت کرنے کے لئے بیس لاکھ ٹومین (70 ڈالر) کا تقاضہ کیا ہے۔” خاتون نے مزید کہا کہ "مجھے اپنی بیٹی کے بال بیچنا پڑے تاکہ میں اپنی طالب علم بیٹی کے لئے موبائل فون خریدنے کے لئے کچھ رقم اکٹھا کر سکوں تاکہ میری بیٹی اسکول بند ہونے اور فاصلاتی تعلیم کے آغاز کے بعد انٹرنیٹ پر اپنی تعلیم جاری رکھ سکے”۔