کویت اردو نیوز 10 مارچ: افغانستان قرضوں کے بوجھ تلے تب گیا، ملک دیوالیہ ہونے کا خدشہ۔ افغانستان کو بین الاقوامی قرضوں کی واپسی نہ کرنے کا خطرہ لاحق ہے جن میں سے 22 ملین ڈالر حکومت افغانستان کو کویت کو ادا کرنے ہیں۔
افغان نیوز ایجنسی کے مطابق افغانستان نے گذشتہ 17 سالوں کے دوران مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے 1.5 بلین ڈالر کے قرض حاصل کیے تھے جن میں سے 22 ملین سے زیادہ کویت فنڈ برائے عرب اقتصادی ترقی سے تھے تاہم افغانستان نے کل قرضوں میں سے صرف 300 ملین کی ادائیگی کی ہے۔
ایجنسی کے مطابق ان قرضوں پر سود کی شرح 0.50 ، 0.75 اور 1.50 فیصد کے درمیان ہے جبکہ ادائیگی کی مدت 20 سے 40 سال تک ہے۔ معاشی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ افغانستان جو اب بھی ایک نازک معاشی صورتحال سے دوچار ہے اگر وہ وقت پر قرضوں کی ادائیگی میں ناکام رہا تو دیوالیہ کا اعلان کرسکتا ہے۔
وزارت خزانہ سے ایجنسی کے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق افغانستان نے عالمی بینک ، اسلامی ترقیاتی بینک ، سعودی فنڈ ، ایشین ڈویلپمنٹ بینک (ADB) ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ، بلغاریہ، اٹلی، کویتی فنڈ اور OPEC فنڈ سے 2.7 بلین ڈالر کے قرض کی درخواست کی تھی۔ افغانستان کو ان رقوم سے 1.8 بلین ڈالر ملے جبکہ تقریبا 201.75 ملین ڈالر عطیہ دہندگان نے منسوخ کردیئے تھے۔
مزید پڑھیں: کویت کی معیشت میں تارکین وطن کا اہم کردار
معاشی ماہرین نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ زرعی ترقی ، پانی کے کنٹرول ، توانائی کی فراہمی ، کان کنی اور دیگر پروگراموں کے لئے بین الاقوامی اداروں سے قرض لینا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغان حکومت کو قرضے لینے والی رقم کی ادائیگی کے لئے جامع پروگرام مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک ماہر معاشیات نے کہا کہ افغان حکومت کو قرضوں کی بروقت ادائیگی کے لئے ایک جامع اور منظم پروگرام کی ضرورت ہے تاکہ قرضے کو ایک معاشی اصول کے مطابق ادا کرسکے کیونکہ کوئی بھی ملک قرض لئے بغیر کام نہیں کرسکتا۔