کویت اردو نیوز 24 مارچ: کویت کی لیبر مارکیٹ میں کارکنان کی قلت سرکاری منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کا سبب بن رہی ہے۔
روزنامہ القبس کی رپورٹ کے مطابق کویت کے لئے بہت سارے ممالک سے خاص طور پر مزدوری کی فراہمی کرنے والے ممالک کی جانب سے مسلسل پروازوں کی معطلی کے بعد سرکاری منصوبے موجودہ صورتحال سے متاثر ہونے والے ایک اہم ترین شعبے میں شامل ہوگئے ہیں۔ بہت سی ریاستی ایجنسیوں خاص طور پر وزارت برائے تعمیر عامہ ، اعلی ریاستی کنٹریکٹ، وزارت بجلی و پانی اور پبلک اتھارٹی برائے ہاؤسنگ ویلفیئر کے ذریعہ نافذ کیے جانے والے سرکاری منصوبوں کی لاگت میں ناگزیر طور پر درجنوں کنٹریکٹرز پر منفی اثرات اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ کارکنوں کی شدید قلت، کویت سے باہر پھنسے ہزاروں افراد اور نئے کارکنوں کی بھرتی میں دشواری یہ سب عوام حکومتی منصوبوں میں تاخیر کا باعث بن رہے ہیں۔
پچھلی صورتحال نے درجنوں کمپنیوں کو آمادہ کیا جو سرکاری منصوبوں پر تعاون کررہی ہیں لیکن انہیں اب بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان منصوبوں کے لئے وقت میں توسیع کی درخواست اور کُل یا جزوی کرفیو کے دوران کام معطل ہونے کے نتیجے میں تاخیر کے سبب جرمانے سے استثنیٰ اب حل طلب مسئلہ ہے۔کمپنیوں کے مطالبات صرف منصوبوں کی مدت میں توسیع کی درخواست کرنے پر نہیں رکے بلکہ معاہدوں میں بھی ترمیم کی بھی ضرورت پیش آئی کیونکہ وہ کمپنیاں مزدوروں کے اخراجات کرفیو کے عرصے میں برداشت کرتی رہی ہیں جبکہ ان کی تنخواہوں کی ادائیگی سے بھی کمپنیوں کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا جبکہ کرفیو میں کام کی معطلی اور موجودہ صورتحال میں استعمال ہونے والے مٹیریل کی بڑھتی قیمتیں اب کمپنیوں کی برداشت سے باہر ہیں۔
وزارتِ عامہ کے باخبر ذرائع نے بتایا کہ موجودہ صورتحال نئی ہے اور اس کا تعلق صرف وزارت سے نہیں ہے بلکہ ریاست اور پوری دنیا کے دیگر تمام ممالک کی عمومی صورتحال کی نمائندگی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اس کا اثر ایک شعبے سے دوسرے شعبے میں مختلف نوعیت کا ہے اور متعدد منصوبے کارکنوں کی کمی کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ ایسے دوسرے منصوبے بھی ہیں جن پر عمل درآمد جاری ہے اور ان پر موجودہ صورتحال کا کوئی منفی اثر نہیں پڑرہا ہے۔
ذرائع نے اس معاملے پر فیصلے کے لئے عدلیہ سے رجوع کرنے کے امکانات کو خارج نہیں کیا ہے اگر متعلقہ حکام منصوبوں کی مدت میں توسیع کرنے سے انکار کردیتے ہیں تو کنٹریکٹرز عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں جبکہ موجودہ معاہدوں میں اس سے متعلق شقیں موجود نہیں ہیں لیکن سرکاری اداروں کے ریاستی منصوبوں کی سطح پر صورتحال کا مطالعہ کرنے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے اور حل تلاش کئے جاسکتے ہیں۔
سائٹ انجینئروں کی جانب سے وزارت کے رہنماؤں کو پیش کی جانے والی رپورٹوں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے دوران کچھ منصوبوں میں افرادی قوت کی کمی کوویڈ 19 سے پہلے کی صورتحال کے مقابلے میں 50 فیصد سے زیادہ تک پہنچ چکی ہے۔ اپنی رپورٹوں میں انہوں نے بیرون ملک مقیم مزدوروں کی واپسی میں ہونے والی مشکلات اور کنٹریکٹرز کی نئی لیبر فورس لانے میں عدم استحکام کے ساتھ ساتھ کرفیو کے فیصلوں پر بھی روشنی ڈالی۔
انجنئیروں نے تصدیق کی کہ کوویڈ 19 بحران کی وجہ سے بہت ساری مقامی اور بین الاقوامی فیکٹریوں کی بندش کے ساتھ ساتھ حکومتی فیصلے تاخیر کی وجوہات میں شامل ہیں۔ روزنامہ نے 30 جنوری کو اپنے شمارے میں بتایا ہے کہ وزارت تعمیرات وبائی امراض سے متاثرہ معاہدوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے محکمہ فتویٰ اور قانون سازی کے ساتھ مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر غور کر رہی ہے۔