کویت اردو نیوز 02 جولائی: دن دہاڑے غیر ملکی کے ہاتھوں پولیس اہلکار کا قتل، آبادیاتی ڈھانچے میں ترمیم کا فیصلہ درست ثابت ہوگیا: سابق رکن پارلیمنٹ طلال السعید
تفصیلات کے مطابق چند روز قبل دن کی روشنی میں ملک کی تاریخ کا وحشیانہ جرم انجام دیا گیا جس میں ایک غیر ملکی (شامی شہری) نے ڈیوٹی پر معمور پولیس اہلکار کو دستاویزات دکھانے کا مطالبہ کرنے پر بے رحمی سے قتل کردیا۔ یہ واقعہ ابوخلیفہ اور مھبولہ کے چوک میں پیش آیا جہاں آفیسر موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ یوں تو روز و شب کئی طرح کے واقعات عام زندگی کا حصہ بنتے رہتے ہیں لیکن اگر سوچا جائے تو یہ واقعہ ہرگز عام نہیں ہے۔ یہاں بات شہید کویتی پولیس اہلکار اور غیر ملکی قاتل کی ہے جو مستقبل کے لئے حکومت کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کررہی ہے۔ اس بے رحم واقعے کی روشنی میں اسکوپ سیٹلائٹ ٹی وی چینل کے جنرل منیجر اور سابق ممبر پارلیمنٹ طلال السعید نے ایک خط میں لکھا کہ ” آج کل کویت میں یہی صورتحال ہے، آپ اپنے سامنے کھڑے شخص کی نوعیت کو نہیں جان سکتے ہیں۔ آپ پولیس اہلکار یا پیدل چلنے والے ہوسکتے ہیں لہٰذا آپ کو
ہر وقت محتاط رہنا ہوگا اور اس سے بھی بدتر کی توقع کرنی ہوگی خصوصا اس لئے کہ شراب اور منشیات اب آسانی سے دستیاب ہیں۔ "حقیقت یہ ہے کہ شہید ( ہم اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس پر اپنا رحمت نازل کرے ) یقینا ایک ایسے جنونی مجرم کے ہاتھوں قتل ہوگیا جو اپنے مکمل ہوش میں نہیں تھا۔ "یہاں سوال یہ ہے کہ کیا صورتحال کو خراب کرنے اور سڑکوں پر لڑائیاں جلد ختم کرنے کے لئے آبادیاتی ڈھانچے میں ترمیم کا یہ بلکل صحیح وقت نہيں ہے؟ کیونکہ غیرملکیوں کے جرائم میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے اور ہم اپنی آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں اور ان کو ملک چھوڑنے کے لئے بار بار رعائتی مدت دی جارہی ہے۔ یہاں سیکورٹی کے شعبے کی کمزوری کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے اور
ہم اس مرحلے پر پہنچ چکے ہیں جہاں ٹریفک پولیس کا ایک اہلکار ایک غیر ملکی کے ہاتھوں ملک میں قانون کا نفاذ کرتے ہوئے قتل ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا کے علاوہ ہم تجویز کرتے ہیں کہ ہمیں ایک مربوط مہم کا اہتمام کرنا چاہئے اور جو کچھ ہو رہا ہے اس کی روک تھام کے لئے عام شہریوں اور فوجی جوانوں کو بھرتی کرنا چاہئے۔ اس مہم کو اس نعرے کے تحت منظم کرنا چاہئے کہ "آپ کو غیر متوقع کی توقع رکھنی ہوگی تاکہ کسی شرپسند شخص سے کسی بھی متوقع اور غیر متوقع خطرے سے بچا جا سکے”۔ اس کے علاوہ
ہم تجویز کرتے ہیں کہ پولیس کالج کے نصاب کا جائزہ لیا جائے اور آفیسرز کالج کے علاوہ نان کمشنڈ افسران کا بھی جائزہ لیا جائے اور پولیس کو کسی بھی موٹرسائیکل و گاڑی کو روکنے سے پہلے جو احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئے اس پر بھی توجہ دی جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ پرانا نصاب اس وقت کی مناسبت سے درست نہیں ہے۔
ہمیں احتیاطی تدابیر میں ترمیم سے قبل فوجی جوانوں سے زیادہ متاثرین کی توقع کرنی ہوگی اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ انحصار کرنے والے قانون کی ترمیم سے زیادہ اہم ہیں جبکہ محکمہ ٹریفک اب بھی ترمیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور پولیس اہلکاروں کو بدترین مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔