کویت اردو نیوز 22 جولائی: عید کی تعطیلات اور شدید گرم موسم میں ساحل سمندر رہائشیوں اور شہریوں کے لئے نعمت سے کم نہیں۔
عیدالاضحی کی تعطیلات کے دوران ملک میں موسم شدید گرم ہونے کی وجہ سے عوام خاص کر نوجوانوں نے ساحل سمندر کا رخ کیا۔ کرونا وائرس کے وجہ سے بہت سے لوگ بیرونِ ملک سفر کرنے سے قاصر رہے اور کویت کے ساحلوں نے عیدالاضحٰی کی چھٹیوں کے دوران خاص طور پر شام کے وقت اعلی درجہ حرارت اور نمی کی شدت کے باوجود ہزاروں شہریوں اور رہائشیوں کو اپنی طرف راغب کیا۔ درجہ حرارت میں شدت ہونے کی وجہ سے صبح کے وقت ساحل سمندر پر جانے والوں کی تعداد
کم رہی خاص طور پر ساحل سمندر پر چھتریوں کی کمی تھی جو براہ راست سورج کی روشنی سے بچاتی ہیں ماہ سوائے کچھ درختوں کے جن کے سائے تلے کبوتروں اور دیگر پرندوں نے سورچ کی تپش سے بچنے کے لئے پناہ لی ہوئی تھی۔
ساحل سمندر پر جانے والے کچھ افراد نے روزنامہ الرای کو بتایا کہ ان کے پاس اپنے کنبے کے ممبروں اور دوستوں کے ساتھ خاص وقت گزارنے کے لئے ساحل سمندر کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔ ساحل سمندر کے کناروں پر بنے شالے اور ہوٹلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور وہ ہمارے لئے موزوں نہیں ہیں۔ بلاجات بیچ پر آنے والے ابو محمد نے بتایا کہ موسم میں نمی اور تیز گرمی کی وجہ سے ان دنوں صبح کے اوقات میں ساحل سمندر پر جانے والوں کی تعداد کم ہے۔ ان کی اہلیہ نے کہا کہ ” ہفتے میں دو بار ساحل سمندر پر آنے اور پرندوں کو کچھ کھانا ڈالنے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔” ابو محمد نے مزید کہا کہ
شام چار بجے کے بعد درجہ حرارت میں کمی ہونے کے ساتھ ساحل سمندر پر آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ فیملیاں اور نوجوان سہ پہر چار بجے کے بعد ساحل پر گروپس کی صورت میں آنا شروع ہو جاتے ہیں لیکن وہ بیٹھنے کی تیاری مکمل کرنے سے پہلے ہی سمندر کا رخ کرنے لگتے ہیں تاکہ نمی اور گرمی سے بچنے کے لئے ٹھنڈے پانی میں تیر سکیں۔
بھارتی شہری رحمان خان نے اشارہ کیا کہ بیشتر تفریحی مقامات کی بندش کے بعد سرکاری تعطیلات پر صرف ساحل سمندر ہی ان کے لئے تفریحی مقام ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کنبے ساحل سمندر کی صفائی کے حوالے سے ذمہ داری محسوس کرتے ہیں تاہم اس کے برعکس نوجوان طبقہ ساحل سمندر پر بغیر کسی ذمہ داری کے اپنا فضلہ اور کچرا پھینک جاتے ہیں۔