کویت اردو نیوز 14 اپریل: ویڈیو کالز ایک بہت عام سی بات ہے مگر کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ویڈیو کال کے دوران لوگوں کی آواز اچانک بہت زیادہ بلند کیوں ہوجاتی ہے اور
ان کی جسمانی حرکات کیوں ہوتی ہیں؟ یہ وہ راز ہے جو سائنسدانوں نے اب جان لیا ہے۔ ہالینڈ کی راڈبوڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بات کرتے ہوئے ہمارے جسمانی اشارے، چہرے کے تاثرات ہمارے دوسروں سے رابطے کے اہم اور لازمی پہلو ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ کوئی مانے یا نہ مانے لیکن جیسے ہی کال کے دوران ویڈیو کا معیار خراب ہوتا ہے تو ہم اس کی تلافی کے طور پر زیادہ اونچی آواز میں بات کرنے لگتے ہیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ اگر آپ کا زوم کنکشن ویڈیو کا ناقص معیار فراہم کررہا ہے تو یاد رکھیں کہ ہم تقریب اور اشاروں دونوں کی مدد لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ
جب ویڈیو کال کا معیار ناقص ہو تو ہم بلند آواز سے بات کرنے لگتے ہیں جبکہ اشارے بھی زیادہ نمایاں ہوجاتے ہیں۔ اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 20 افراد کے درمیان ویڈیو کالز کا تجزیہ کیا اور ہر فرد کو کال کے لیے مختلف کمروں میں بٹھایا گیا اور 40 منٹ تک
زوم جیسی ویڈیو کال پر اپنی مرضی سے بات چیت کا کہا گیا۔ کال کے دوران ویڈیو کے معیار کو بتدریج بہترین سے مکمل دھندلی میں بدلا گیا۔ نصف شرکا کے لیے کال کے معیار کو بہتر بنایا گیا جبکہ باقی افراد کے لیے اسے خراب کیا گیا اور پھر ان کے ردعمل کا جائزہ لیا گیا۔ اس تجربے سے انکشاف ہوا کہ جیسے ویڈیو کا معیار خراب ہوتا ہے تو لوگ زیادہ حرکات اور اشارے کرنے لگتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم کے مطابق جب جسمانی اشاروں کو استعمال نہیں کیا جاتا تو ویڈیو کے معیار سے آواز پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے مگر ہاتھوں اور جسمانی حرکات کو استعمال کرنے سے ویڈیو کا معیار کم ہونے پر آواز کی فریکوئنسی میں 5 ڈیسی مل کا اضافہ ہوجاتا ہے اور مزید معیار خراب ہونے پر یہ سطح برقرار رہتی ہے۔
اسی طرح جب انہیں لگتا ہے کہ ان کا ساتھی جسمانی اشاروں یا حرکات کو دیکھنے سے قاصر ہے تو وہ دیگر سگنل یعنی آواز کو بڑھا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ویڈیو کا معیار خراب ہو تو لوگوں کی جسمانی حرکات کو زیادہ بڑھا دیتے ہیں تاکہ ان کا ساتھی اس کا مطلب سمجھ سکے چاہے وہ اسے معمول کے مطابق دیکھ نہ بھی رہے ہوں۔ واضح رہے کہ اس تحقیق کے نتائج رائل سوسائٹی اوپن سائنس جرنل میں شائع ہوئے۔