کویت اردو نیوز 08 اکتوبر: عراق میں نوجوان کے اغوا کا ایسا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جو تاوان کے لیے نہیں بلکہ بیاہ رچانے کے لیے کیا گیا ہے، ایک خاتون نے شادی کیلیے امیر لڑکا اغواء کرلیا۔
دنیا میں اغواء برائے تاوان کی وارداتیں معمول ہیں لیکن کسی لڑکی کا لڑکے کو شادی کے لیے اغواء کرنا شاید ہی آپ نے کہیں سنا اور پڑھا ہو لیکن عراق میں ایسا ہوچکا ہے جہاں ایک خاتون نے دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر اپنے سے کہیں کم عمر امیر لڑکے کو شادی کے لیے اغواء کرلیا ہے اور یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق 30 سالہ عراقی خاتون کا دل بھی آیا تو اپنے سے کہیں کم عمر 17 سالہ نوجوان پر اور پھر اس سے شادی کیلیے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے اسے اغواء کرلیا۔
ذرائع نے بتایا کہ یمنی لڑکا اپنے خاندان کے ساتھ تعلیم کے لیے اردن میں مقیم تھا۔ عراقی خاتون نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس سے دوستی کی اور دوستی کے بعد اسے بغداد لائی۔
پولیس نے اطلاع ملنے کے بعد اغواء کار خاتون اور مغوی لڑکے کو بازیاب کرا لیا ہے، محکمہ انسداد انسانی سمگلنگ کے اہلکاروں نے بغداد سے خاتون کو حراست میں لیا تاہم اس کے بارے میں تفصیلات بتانے سے گریز کیا ہے۔
پولیس افسر کے مطابق لڑکے کا تعلق امیر خاندان سے ہے اور خاتون اسے اغواء کرکے شادی کیلیے مجبور کرنا چاہتی تھی۔
اس انوکھے اغواء کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور صارفین ’’اغواء برائے شادی‘‘ کے اس منفرد واقعے پر دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عراق میں 2003 کے بعد سے انسانی اسمگلنگ بڑھ گئی ہے، گداگری کے لیے بچوں اور انسانی اعضاء کے کاروبار کے لیے خواتین کے اغوا کے واقعات تسلسل سے رونما ہونے کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے انسانی اسمگلنگ کے جرائم کے سدباب کے لیے 2012 میں انسداد انسانی اسمگلنگ قانون جاری کیا تھا۔
اس قانون کے تحت طاقت کے بل پر کسی شخص کو اس کی رہائش گاہ سے اٹھانا، اسے رہائش فراہم کرنا یا مخصوص نظریات اور سرگرمیوں پر آمادہ کرنے کے لیے اپنے قبضے میں کرنا، دھوکا دہی یا اثر و نفوذ کے استعمال یا اغواء کے ذریعے اس قسم کی حرکت کرنا، رقم یا لالچ دے کر اغواء کرنا، فحاشی، گداگری، اعضاء کے کاروبار وغیرہ کسی بھی مقصد کے لیے ایسا کرنا قانوناً جرم ہے۔