کویت یونیورسٹی کی صدر دینا المیلم کی سرپرستی میں، یونیورسٹی نے 7 اگست 2025 کو اپنے لینگویج سینٹر کے طلبہ و طالبات کی گریجویشن تقریب منعقد کی۔ یہ تقریب تعلیمی سال 2024/2025 کے اختتام پر صباح السالم یونیورسٹی سٹی میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر برادر ممالک کے سفراء اور علمی و تعلیمی حلقوں کی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کا مقصد نہ صرف طلبہ کی کامیابی کا جشن منانا تھا بلکہ کویت یونیورسٹی کے اس کردار کو بھی اجاگر کرنا تھا جو وہ بین الاقوامی تعلیمی و ثقافتی تعاون کو فروغ دینے میں ادا کر رہی ہے۔
جاسم الحمیدان کا خطاب
طلبہ امور کے قائم مقام ڈین جاسم الحمدان نے تقریب میں شریک مہمانوں اور طلبہ کا پرتپاک استقبال کیا اور فارغ التحصیل طلبہ کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا:
"آج ہم لینگویج سینٹر کے اسکالرشپ طلبہ کے ایک شاندار گروپ کی گریجویشن کا جشن منا رہے ہیں۔ یہ وہ طلبہ ہیں جو مختلف ممالک اور براعظموں سے ہمارے پاس آئے، اپنی زبانیں، ثقافتیں اور امیدیں ساتھ لائے، اور کویت یونیورسٹی کی کہانی کا ایک یادگار حصہ بن گئے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کا یہ تجربہ صرف زبان سیکھنے تک محدود نہیں تھا بلکہ یہ ایک مکمل علمی و ثقافتی سفر تھا۔ "آپ اب جہاں بھی جائیں گے، علم کے سفیر اور کویت یونیورسٹی کے نمائندے ہیں۔ اس لیے جو کچھ آپ نے یہاں سیکھا ہے، اُسے ایمانداری اور اخلاق کے ساتھ آگے بڑھائیں اور بہترین کردار کے نمونے بنیں۔” جاسم الحمدان نے اساتذہ کی بھی تعریف کی جنہوں نے ایک ایسا تعلیمی ماحول فراہم کیا جو علم اور کامیابی کے نئے راستے کھولتا ہے۔
ڈاکٹر لمیس احمد البستان کا بیان
لینگویج سینٹر کی قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر لمیس احمد البستان نے بتایا کہ اس سال سینٹر نے 30 ممالک سے تعلق رکھنے والے 120 طلبہ کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا:
"کویت یونیورسٹی نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ مختلف ممالک سے آنے والے طلبہ کو بہترین تعلیمی ماحول فراہم کیا جائے۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سینٹر صرف عربی زبان کی تعلیم تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ باہمی احترام، رواداری اور اپنی شناخت کے احساس کو فروغ دیتا ہے۔ اس مقصد کے لیے مختلف ثقافتی سرگرمیوں اور تبادلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ طلبہ ایک دوسرے کی تہذیب اور روایات سے واقف ہوں۔
ڈاکٹر خالد الفاضلی کا خطاب
عربی زبان یونٹ برائے غیر عربی زبان بولنے والوں کے سربراہ ڈاکٹر خالد الفاضلی نے اس تقریب کو ایک منفرد موقع قرار دیا جس کے ذریعے دنیا کی مختلف ثقافتوں کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل طلبہ کو اپنے اپنے ممالک میں کویت کے سفیر کا کردار ادا کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر خالد نے کویت یونیورسٹی کی اس پالیسی کی تعریف کی جس کے تحت ایک ہمہ گیر تعلیمی ماحول فراہم کیا جاتا ہے تاکہ ایک امید بھری نئی نسل پروان چڑھ سکے، جو علم اور اخلاق دونوں میں بہترین مثال ہو۔
تقریب کی جھلکیاں اور اختتام
تقریب میں ایک خصوصی ویڈیو پریزنٹیشن بھی دکھائی گئی جس میں طلبہ کے تعلیمی سفر اور اساتذہ کی رہنمائی کے لمحات کو یادگار انداز میں پیش کیا گیا۔ اختتام پر یونیورسٹی کی صدر دینا المیلم کو اعزازی شیلڈ پیش کی گئی، جو ان کی نمائندگی میں جاسم الحمدان نے وصول کی۔ اس کے بعد فارغ التحصیل طلبہ کو اسناد دی گئیں۔
یہ گریجویشن تقریب اس بات کا ثبوت ہے کہ کویت یونیورسٹی عالمی سطح پر علمی اور ثقافتی روابط کو بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے۔ یہ کوششیں کویت کے اس وسیع وژن کے مطابق ہیں جس کا مقصد علم اور باہمی تعاون کے ذریعے تہذیبی ترقی کو فروغ دینا ہے۔


















