معالی شیخ فہد یوسف سعود الصباح، نائب اول وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی نگرانی میں کویتی سیکیورٹی اداروں نے ایک خطرناک مجرمانہ گروہ کو گرفتار کر لیا ہے جو میتھانول جیسا زہریلا اور جان لیوا کیمیکل تیار کرنے اور فروخت کرنے میں ملوث تھا۔ یہ وہی مادہ ہے جس کی وجہ سے حال ہی میں ایشیائی برادری کے کئی افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
تفصیلی آپریشن اور گرفتاری
مشترکہ تحقیقات اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر جنرل ڈیپارٹمنٹ آف کرمنل انویسٹی گیشن نے منشیات کنٹرول ڈیپارٹمنٹ، فرانزک ایویڈنس ڈپارٹمنٹ اور وزارت صحت کے تعاون سے ایک بڑی کارروائی کی۔ اس دوران نیپالی شہری بھوبن لال تمانگ کو علاقے سلمیہ میں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔ اس کے قبضے سے میتھانول برآمد ہوا اور دوران تفتیش اس نے تسلیم کیا کہ وہ یہ زہریلا کیمیکل تیار کرتا اور فروخت کرتا رہا ہے۔
مزید تحقیقات میں پتہ چلا کہ اس کے ساتھ دو اور افراد بھی شامل ہیں۔ ان میں ایک بھارتی شہری وشال دھیانیال چوہان اور ایک اور نیپالی شہری نرائن پرساد بھاشیال شامل ہیں۔ یہ دونوں بھی میتھانول کی تیاری اور سپلائی کے کام میں براہ راست شریک تھے۔ بعد ازاں اس نیٹ ورک کے سرغنہ دلورہ پرکاش دراجی (بنگلہ دیشی شہری) کو بھی شناخت کر کے گرفتار کر لیا گیا۔
ملک گیر کارروائیاں
اسی سلسلے میں کویت بھر میں کی گئی بڑی کارروائیوں کے دوران سیکیورٹی اداروں نے مجموعی طور پر 67 افراد کو گرفتار کیا جو غیر قانونی شراب کی تیاری اور فروخت میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ چھ خفیہ فیکٹریاں دریافت ہوئیں جو غیر قانونی پیداوار میں مصروف تھیں جبکہ مزید چار فیکٹریاں رہائشی اور صنعتی علاقوں میں بند کر دی گئیں۔ ان آپریشنز کے دوران 34 ایسے افراد کو بھی گرفتار کیا گیا جو پہلے سے مختلف مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھے۔
وزارتِ داخلہ کا انتباہ
وزارتِ داخلہ نے واضح کیا کہ میتھانول انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور اس کا استعمال براہِ راست موت کا سبب بن سکتا ہے۔ وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کسی بھی ایسے شخص کے ساتھ سختی سے نمٹے گی جو ملک کی سلامتی یا شہریوں کی جانوں کے لیے خطرہ بنے۔ مزید یہ بھی کہا گیا کہ منشیات یا نشہ آور اشیاء کی تیاری، فروخت یا فروغ دینے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رہے گی اور قانون کے مطابق بھرپور کارروائی کی جائے گی۔


















