کویت اردو نیوز 16 جون: وزارت صحت کے انڈرسیکریٹری نے اپنے ایک بیان میں ملک میں صحت کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت صحت کے انڈرسیکریٹری ڈاکٹر مصطفیٰ رضا نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ وزارت کورونا وائرس سے مقابلے کے لئے تیار ہے۔ ملک میں وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے لیکن وزارت کی کارکردگی بھی اطمینان بخش ہے اور صحت کا عملہ دن رات وائرس سے مقابلہ کررہا ہے۔ انتہائی نگہداشت وارڈ میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور صحت کا عملہ اپنی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ویکسی نیشن کمیٹی نے جولائی کے آغاز میں 12 سے 14 سال تک کے بچوں کا اندراج اور انہیں اگست میں ویکسین لگانے کی منظوری دے دی ہے۔ حاملہ خواتین کو آئندہ چند روز کے دوران ویکسین دی جائے گی۔ فائزر اور آسٹرازینیکا آکسفورڈ ویکسین فراہم کی جارہی ہے اور ایک
لائحہ عمل اپنایا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ویکسین کی بڑی مقدار جلد سے جلد کویت میں مقیم افراد تک پہنچ سکے جبکہ دو منظور شدہ ویکسین موڈرننا اور جانسن بھی جلد فراہم کی جائیں گی۔ ملک کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پبلک ہیلتھ انڈر سیکرٹری ڈاکٹر بثینة المضف نے کہا کہ جزوی پابندی کے دوران مثبت معاملات میں کمی واقع ہوئی جبکہ پابندی کے بعد کورونا کے کیسوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جون کے آغاز سے اسپتال میں داخلوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ نگہداشت کے انتہائی معاملات مئی کے دوران کم ہورہے تھے اور جون میں ان میں اضافہ ہوگیا ہے۔”ہندوستانی تغیر پذیر وائرس” کا انکشاف ہوا اور
ماضی میں ہم نے برطانوی وائرس "الفا” کا بھی مطالعہ کیا ہے۔ ہم شہریوں اور رہائشیوں سے صحت کی ضروریات پر عمل پیرا ہونے اور حفاظتی ویکسین لینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم ویکسین لینے والوں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ معاشرتی قوت مدافعت کے مکمل حصول تک صحت کی ضروریات پر عمل کریں۔
وزارت صحت کے سرکاری ترجمان ڈاکٹر عبداللہ السناد نے کہا کہ ہم سفر کو قانونی حیثیت دینے اور اس کی ضرورت کے لئے صرف علاج اور مطالعے پر زور دیتے ہیں۔
وزارت صحت میں ویکسی نیشن کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر خالد السعید کا کہنا ہے کہ اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں اور انتہائی نگہداشت کے معاملات میں اضافے کی سب سے اہم وجوہات احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا نہ ہونا، غیر ضروری اجتماعات اور تقریبات کا حصہ بننا اور وائرس کی موجودگی کے باوجود صحت کی ہدایات کو نظرانداز کرنا ہے۔ اسپتال میں داخل ہونے والوں میں 90 فیصد ایسے افراد ہیں جنہوں نے ابھی تک ویکسین وصول ہی نہیں کی جبکہ 99 فیصد اموات بھی غیرویکسین شدہ
مریضوں کی ریکارڈ کی گئی ہیں۔ انتہائی وسیع پیمانے پر کورونا وائرس کی موجودگی میں اجتماعات خطرناک ہیں اور ان سے گریز کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستانی میوٹنٹ وائرس کے لئے علاج معالجے کا کوئی پروٹوکول موجود نہیں ہے لہٰذا "کوویڈ 19” کے لئے استعمال ہونے والے پروٹوکول کو ہی استعمال کیا جارہا ہے۔کویت میں استعمال ہونے والی ویکسین تغیر پزیر بھارتی و ڈیلٹا وائرس دونوں کے خلاف موثر ہیں جو کہ زیادہ تیزی سے پھیلنے اور متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔