کویت سٹی 28 مئی: روزنامہ کویت ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق قانون سازوں نے گزشتہ روز ایک مسودہ قانون داخل کیا جس میں غیر ملکیوں کی تعداد کم کرنے اور آبادیاتی ڈھانچے کو توازن بخشنے کے لئے ملک میں مختلف تارکین وطن برادریوں کے لئے کوٹہ سسٹم کو اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس مسودے کے قانون کے تحت ملک کی اہم قومیت کے لئے موجودہ تعداد پر انحصار کرنے کے لئے ایک خاص فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
فی الحال کویت کی آبادی 1.4 ملین ہے جس میں ہندوستانی اور فلپینی 15 فیصد، سری لنکن، مصری، بنگلہ دیشی اور نیپالی 10 فیصد، پاکستانی اور ویتنامی 5 فیصد اور باقی برادریاں زیادہ سے زیادہ تین فیصد ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام تارکین وطن کی تعداد شہریوں کے برابر یا ایک اعشاریہ چار ملین کے برابر ہوگی اور دو ملین سے زیادہ تارکین وطن کم کردیئے جائینگے جو اسوقت 3.4 ملین ہیں۔
سب سے زیادہ اثر بھارتی کمیونٹی کو ہوگا جو کہ تقریباً 800,000 بھارتی کم کرکے 210،000 کئے جائنگے جو آبادیاتی توازن برقرار رکھنے اور کوٹہ سسٹم لاگو کرنےکے لئے لازم ہے۔ اسکے بعد مصریوں کو بھی کم سے کم 550،000 کم کرنا پڑے گا تاکہ ان کو 140،000 کے قریب بنایا جاسکے جو ان کا کوٹہ ہے۔فلپائنی، سری لنکا، بنگلہ دیشی اور دیگر برادریوں سے بڑے پیمانے پر کمی ہوگی۔
اس مجوزہ قانون سازی کا نفاذ ناممکن معلوم ہوتا ہے کیونکہ یہاں گھریلو مددگار کے طور پر ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہندوستانی کام کر رہے ہیں جو مجوزہ کوٹے سے پہلے ہی زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔
وزارت صحت نے ایک پریزنٹیشن میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے مرکزی علاقے مرقاب، جلیب الشویخ، بنید القار، فروانیہ، مھبولہ اور خیطان ہیں۔ وزارت نے یہ بھی کہا کہ اس بیماری کے پھیلاؤ کی ایک بنیادی وجہ کچھ رہائشی علاقوں میں مزدوروں کی بھیڑ ہونا ہے اور وزارت کے کارکنوں نے دیکھا ہے کہ کچھ معاملات میں 16 یا 20 مزدور ایک ہی کمرے میں رہتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ معاشرتی فاصلے رکھنا ناممکن ہے۔ وزارت نے یہ بھی کہا کہ معمول کی زندگی میں واپسی کا انحصار صحت کے رہنما اصولوں کے ساتھ لوگوں کی تعمیل پر ہے