کویت اردو نیوز 06 ستمبر: متحدہ عرب امارات نے "گرین ویزا” شروع کرکے رہائشی نظام میں تبدیلی کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات نے گذشتہ اتوار کے روز ایک نیا رہائشی سسٹم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جو غیر ملکیوں کو کسی ملازم کمپنی کی کفالت کے بغیر ملک میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ نیا ریذیڈنسی سسٹم ہنر کو راغب کرنے اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کی کوشش میں رہائش کے حصول کے لیے ضروریات کو کم کرتا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ نئے "گرین ویزا” کے حامل افراد کارپوریٹ اسپانسرشپ (کفیل) کے بغیر کام کر سکیں گے اور وہ اپنے 25 سال تک کے بچوں کی کفالت کر سکتے ہیں۔ ایمریٹس نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ
"گرین ویزا” سسٹم متعارف کروانا امارات میں رہائشی نظام میں بنیادی تبدیلی کی تشکیل کرنا ہے جو کہ فرد یا ملازم کے لیے خود کار رہائش ہے جس کے ذریعے رہائشی اجازت نامہ کو ورک پرمٹ سے الگ کیا جاسکتا ہے۔ یہ نظام بیچلر ڈگری اور اس سے اوپر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند ہولڈرز کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں ، کاروباری افراد ، ابتدائی طالب علموں اور گریجویٹس کو
ٹارگٹ کرتا ہے تاکہ ان کے علم اور ہنر سے فائدہ حاصل کیا جاسکے۔ اس میں عام رہائش سے مختلف مراعات کا ایک مجموعہ شامل ہے جس میں بچوں کی رہائش کی مدت ان کے خاندانوں میں 25 سال تک کرنا ، والدین کو رہائش دینا اور رہائش کی مدت ختم ہونے 30 دن کے بجائے 90-180 دن کی رعائتی مدت فراہم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
ایجنسی کے مطابق ایک "فری لانسرز ویزا” سسٹم بھی متعارف کرایا گیا ہے جو کہ وفاقی سطح پر اپنی نوعیت کا پہلا ہے جس کا مقصد فری لانسرز کے لیے ورک پرمٹ اور روزگار کے معاہدے کی ضرورت کے بغیر کام کرنا ہے۔ اس سے قبل 2019 میں متحدہ عرب امارات نے دس سال کی مدت کے لیے "گولڈن ویزا” لانچ کیا تھا تاکہ امیر اور انتہائی ہنر مند افراد کو راغب کیا جا سکے جو کہ خلیج میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا قدم تھا۔