کویت اردو نیوز 24 مئی: کویت وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں ‘منکی پوکس’ کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا جبکہ وزارت کے مختلف شعبے عالمی سطح پر اس بیماری کی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس بیماری کو ملک میں
داخل ہونے سے روکنے کے لیے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔ یورپی حکام کے مطابق یورپ میں "زیادہ تر ہم جنس پرستوں میں” منکی پوکس کے 100 سے زیادہ کیس پائے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے۔ صحت کے ذرائع نے اشارہ کیا کہ "چیچک کے خلاف ویکسی نیشن ملک میں بنیادی ویکسین میں شامل ہے جبکہ سائنسی رپورٹس بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یہ منکی پاکس کو روکنے میں 85 فیصد موثر ہے۔” ذرائع نے بتایا کہ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ”مونکی پوکس کورونا وائرس سے مختلف ہے کیونکہ اس کی علامات بہت زیادہ ظاہر ہوتی ہیں جس سے
متاثرہ افراد سے رابطے کا پتہ لگانا اور متاثرہ افراد کو الگ تھلگ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اگر ضروری ہو تو چیچک کی موجودہ ویکسین اس کی حفاظت میں مدد کر سکتی ہے اور اس لیے کوئی بھی سائنسدان یہ توقع نہیں کرتے کہ
انفیکشن کوویڈ19 جیسی وبائی بیماری میں تبدیل ہو جائے کیونکہ یہ بیماری اتنی آسانی سے نہیں پھیلتی جتنی سارس کوو-2 پھیلتا ہے لہٰذا وہ اس امکان کو مکمل طور پر خارج کر دیتے ہیں۔ مونکی پوکس ایک نایاب بیماری ہے جو بنیادی طور پر وسطی اور مغربی افریقہ کے دور دراز جنگلات کے قریب نمودار ہوتی ہے جن کی خصوصیت بارش ہوتی ہے لیکن دنیا کے متعدد ممالک نے اس بیماری کے انفیکشن کا اعلان کیا ہے کیونکہ اس کی علامات بخار، پٹھوں میں درد، غدود، اور ہاتھوں اور چہرے پر خارش ہونا ہے۔
اب تک جن ممالک میں اس مرض کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں ان میں کینیڈا، ریاستہائے متحدہ امریکہ، اسپین، برطانیہ، پرتگال، آسٹریلیا، اٹلی، سویڈن، بیلجیم اور اسرائیل شامل ہیں جبکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کل اعلان کیا تھا کہ وہ متعدد یورپی ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے جہاں اس بیماری کے کیس رپورٹ ہوئے تھے۔