کویت اردو نیوز 25 اکتوبر: فوجداری سیکورٹی سیکٹر کے جاسوس، جنرل ڈیپارٹمنٹ آف کریمنل انویسٹی گیشن اور فروانیہ گورنریٹ میں ریسرچ اینڈ انویسٹی گیشن کا محکمہ، اسسٹنٹ انڈر سیکرٹری برائے کرمنل سیکورٹی افیئرز میجر جنرل حمید الدواس کی براہ راست ہدایات پر
ایک درندہ صفت انسان کو پکڑنے میں کامیاب ہوئے جس نے 50 سے زائد بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے جرائم کا ارتکاب کیا جبکہ حیرت کی بات یہ ہے کہ ہراساں کرنے والا اسلامی تعلیم کا ایک استاد ہے جو وزارت تعلیم میں الجہرہ گورنریٹ کے اسکولوں میں کام کرتا تھا۔
روزنامہ الجریدہ کو ایک سیکیورٹی ذرائع کی طرف سے اطلاع دی گئی جس کے مطابق فروانیہ گورنریٹ میں ریسرچ اینڈ انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کو ایک پاکستانی شہری کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی کہ
اس کے 8 سالہ بیٹے کو گروسری اسٹور جاتے ہوئے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اہلکاروں نے اس بچے کے والد سے بات چیت کی جبکہ بچے سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ بچے کے کپڑوں پر مردانہ نجاست لگی ہوئی ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ جاسوس اس جگہ پر گئے جہاں بچے کو ہراساں کیا گیا تھا اور دکانوں اور رہائشی عمارتوں میں نگرانی کے کیمروں کا استعمال کیا جس میں انہیں ہراساں کرنے کے ایک اور کیس کی طرف اشارہ ملا کیونکہ کیمروں میں ملزم جس کی جاسوسوں کو نشاندہی کی گئی تھی کو ایک اور بچے کا جنسی استحصال کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
سکیورٹی اہلکاروں کو جلد ہی یہ احساس ہو گیا کہ وہ ایک سیریل ہراساں کرنے والے کا سامنا کر رہے ہیں جیسا کہ یہ کیس بھی ماضی کے مشہور حولی کے ایک کیس سے ملتا جلتا ہے جس کی وجہ سے سکیورٹی فورسز نے اپنی تحقیقات کو تیز کرنے اور دو جرائم کے مناظر کے آس پاس نگرانی والے کیمرے استعمال کئے۔ ذرائع نے نشاندہی کی کہ جاسوس مشتبہ شخص کی گاڑی کی شناخت کرنے میں کامیاب ہو گئے جو کہ ایک عرب بچے کو ہراساں کرنے کے دوران ایک تیسری ویڈیو میں بھی نظر آئی۔ ذرائع نے وضاحت کی کہ اہلکار ملزم (جو کہ ایک استاد ہے) کے پاس گئے، اسے گرفتار کیا اور تفتیشی دفتر لے گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزم نے اپنی تفتیش کے دوران 50 سے زائد بچوں کے ساتھ زیادتی اور انہیں ہراساں کرنے کا اعتراف کیا اور سکیورٹی اہلکاروں کو ان مقامات کے بارے میں بھی بتایا جہاں اس نے
بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور یہ کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے یہ کام کر رہا تھا۔ اپنی حوس کا نشانہ بنانے کے بعد درندہ صفت انسان بچوں کو یہ کہہ کر جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیتا تھا کہ وہ اپنے والدین کو نہ بتائیں۔ جاسوسوں نے ملزم کی طرف سے بتائی گئی مدت کے دوران ریکارڈ کی گئی رپورٹس کا سراغ لگایا اور دریافت کیا کہ 6 کیسز درج ہیں جن میں سے تمام کی رپورٹ ہے کہ عرب سمیت ایشیائی قومیتوں کے بچوں کو جنسی ہراساں اور زیادتی و بدفعلی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ سکیورٹی اہلکار کیمروں اور کرائم سین کا استعمال کرتے ہوئے جنسی ہراسانی کے 50 جرائم میں سے ہراساں کیے جانے والے متاثرہ بچوں جن کے بارے میں ملزم نے انکشاف کیا کی زیادہ سے زیادہ تعداد تک پہنچنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔