کویت اردو نیوز 01 نومبر: ملک بھر میں شیشہ کیفے مالکان کا شدید ردعمل، مالکان نے حکومتی فیصلہ مسترد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق روزنامہ السیاسیہ کی رپورٹ کے مطابق شہریوں اور رہائشیوں کو تحفظ فراہم کرنے اور کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لئے وزراء کی کونسل اور صحت کے حکام کی طرف سے اٹھائے گئے متعدد اقدامات میں شیشہ کیفیز کو بند رکھنے کے فیصلے سے ملک میں کیفے کے کاروبار کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
روزنامہ نے اس حوالے سے رپورٹ تیار کرنے کے سلسلے میں متعدد کیفے مالکان سے بات چیت کی جس کے دوران کیفوں کے مالکان نے حکومتی فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا جو ان کو کیفے میں شیشے کی خدمت مہیا کرنے سے روکتا ہے جبکہ کیفے جانے والے صارفین کی پسندیدہ تفریح ہی شیشہ ہے۔
کچھ کیفے کی دکانوں میں بڑھتے ہوئے قرض کے باوجود کام جاری ہے کیونکہ کاروباری سرگرمیاں نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اپنے ملازمین کی تنخواہوں اور کرایوں کی ادائیگی میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔
تمام کیفے مالکان نے اعتراف کیا کہ شیشہ کی فروخت سے حاصل ہونے والا منافع تقریبا 75 فیصد ہے۔ اگرچہ کچھ کیفے مالکان نے کیفیز بند کرنے کو ترجیح دی ہے کیونکہ انہیں شیشہ فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے جبکہ کچھ کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ وہ صارفین کو کھونا نہیں چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ حکومت انہیں شیشہ فروخت کرنے کی اجازت دے اور وہ ان پر عائد کردہ تمام قواعد و ضوابط اور صحت کے حالات کا احترام کرنے کے لئے تیار ہیں ان میں سے کچھ نے کہا کہ شیشہ کے بغیر ایک کیفے ایسا ہی ہے جیسے روح کے بغیر جسم۔
کیفے مالکان میں سے ایک جس نے اپنی شناخت ابو عبد اللہ بتائی نے بتایا کہ وہ بمشکل ہی کوئی رقم کماتا ہے۔ اس نے اعتراف کیا کہ اس کے دکان کھولنے کا ایک ہی مقصد ہے کہ وہ گاہک کھونا نہیں چاہتا۔
مزید پڑھیں: کویت کی مواصلاتی کمپنی "زین” نے کویت کا سر فخر سے بلند کر دیا
ایک اور مالک جس نے اپنی شناخت ابو مصطفی کے نام سے کی ہے نے بتایا کہ دکان کا کرایہ ہر ماہ 3000 دینار میں ہوتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ بمشکل ہی گزر بسر کا انتظام کرتا ہے اور اس سب کے بیچ دکان کا مالک کرایہ کم کرنے سے انکار کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاملات مزید خراب ہورہے ہیں کیونکہ مالک کا مطالبہ ہے کہ وہ ان دنوں کا بھی کرایہ ادا کرے جب دکان حکومت کے حفاظتی اقدامات کے فیصلوں کے باعث کورونا بحران کے سبب بند تھی۔