کویت اردو نیوز: کویت کی وزارت داخلہ نے ایک انتباہ جاری کیا ہے جس میں رہائشیوں اور تارکین وطن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی ڈیوائسز و موبائلز میں موجود کسی بھی الیکٹرانک اکاؤنٹس میں نام اور تاریخ پیدائش کو اپنے پاسورڈ کے طور پر استعمال کرنے سے گریز کریں کیونکہ ان اکاؤنٹس کو مخصوص ہیکنگ گروپس کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
وزارت نے بہتر سیکورٹی کے لیے ایک مضبوط پاس ورڈ بنانے کے لیے پانچ اہم نکات بیان کیے ہیں۔ ان میں یہ یقینی بنانا شامل ہے کہ پاس ورڈ میں حروف، علامتوں اور اعداد کا مجموعہ ہو، جس کی لمبائی کم از کم 10 حروف ہو۔ وزارت نے پاسورڈز میں آسانی سے اندازہ لگانے والی معلومات جیسے تاریخ پیدائش، نام، ذاتی نمبر اور فون نمبر استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
مزید برآں، وزارت تمام الیکٹرانک اکاؤنٹس کے لیے ایک ہی پاس ورڈ کا استعمال نہ کرنے، وقتاً فوقتاً پاس ورڈ تبدیل کرنے، اور ترتیب وار یا دہرائے جانے والے امتزاج سے گریز کرنے کی سفارش کرتی ہے۔ الیکٹرانک اکاؤنٹس اور پاس ورڈز کا اشتراک کرنے کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے، اور انہیں عوامی نمائش سے دور رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند سالوں سے کویت اور دیگر خلیجی ممالک میں سائبر کرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے پیش نظر متعلقہ حکام اور وزارتوں کی جانب سے شہریوں اور رہائشیوں کو متعدد بار انتباہ جاری کی جا چکی ہے۔ آن لائن دھوکہ دہی اور جعلسازی کا شکار ہونے والے افراد سے بذریعہ کال، میسج یا ای میل ان کی ذاتی تفصیلات پوچھی جاتی ہیں جس کو مہیا کرنے سے متاثرہ شخص ان گروپس کی جعلسازی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
انہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت نے ایک بار پھر سے انتباہ جاری کرتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ اپنے موبائل میں استعمال ہونے والی کسی بھی ایپلی کیشن، اکاؤنٹس یا سوشل میڈیا پلیٹ میں لگائے گئے پاس ورڈز میں اپنی تاریخ پیدائش، نام یا موبائل نمبر کا استعمال نہ کریں بلکہ ایسے پاس ورڈ کا انتخاب کریں جو مختلف نمبروں اور الفاظ کے ساتھ ساتھ $@#!%^&*)(> جیسی علامتوں پر بھی مشتمل ہو ان یہ کم از کم 8 الفاظ کا ہو جو کہ ایک مضبوط پاس ورڈ کی علامت ہوتا ہے۔